ایک نئی تحقیق کے مطابق ایسے معمر افراد کی جو ذہن کو چیلنج کرنے والی سرگرمیوں کا حصہ بنتے ہیں، ذہنی استعداد میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
ماہرین عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ دماغ کو تیز رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ مگر یونیورسٹی آف ٹیکسس سے منسلک ماہر ِ نفسیات ڈینیز پارک کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی حتمی ثبوت موجود نہیں کہ آیا دماغ کو زیادہ استعمال کرنے سے دماغی صلاحیت مزید بہتر ہوتی ہے یا نہیں۔
ڈینیز پارک کے مطابق، ’اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ انسانوں کے ساتھ تجربات کرنا بہت مشکل کام ہے۔ یہ بہت مشکل ہے کہ آپ ایک صورتحال بنائیں اور ایک انسان کو بطور تجربہ اس میں رکھیں اور اسے بتائیں کہ کس وقت اس نے کیا امور انجام دینے ہیں۔‘
اسی لیے ڈینیز پارک نے ایک ایسی تحقیق کی سربراہی کی جس میں 221 معمر افراد کو چنا کیا اور انہیں تین مختلف گروپوں میں بانٹ دیا گیا۔
ڈینیز پارک بتاتی ہیں کہ، ’ہم نے معمر افراد کے ایک گروپ کو ہدایت کی کہ وہ مختلف نئے ہنر سیکھیں جیسا کہ لحاف سینا یا پھر فوٹوگرافی وغیرہ۔ دوسرے گروپ کو کہا کہ وہ مختلف سماجی دلچسپی والی سرگرمیوں کا حصہ بنیں جیسا کہ لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا وغیرہ۔ ہم نے معمر افراد کے تیسرے گروپ کو کہا کہ وہ ذہنی استعداد بڑھانے والی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔‘
تین ماہ تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں حصہ لینے والے معمر افراد کو ہفتے میں 15 گھنٹے ان سرگرمیوں کے لیے مخصوص کرنا تھے۔
تین ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد تحقیق دانوں کو معلوم ہوا کہ وہ معمر افراد جنہوں نے نئے ہنر سیکھے، ان میں یادداشت کی بہتری کا تناسب دیگر ہم عصروں کی نسبت زیادہ تھا۔
معمر افراد کے اس گروپ کی ذہنی صلاحیتوں میں کوئی فرق دیکھنے کو نہیں آیا جو گروپوں کی شکل میں باہر نکلے، دوستوں کے ساتھ گپ شپ لگائی یا اسی طرح کے دیگر کام کرتے رہے۔ اسی طرح اس گروپ کے معمر افراد کی ذہنی استعداد میں بھی کوئی خاطر خواہ اضافہ دیکھنے کو نہیں ملا جنہوں نے کلاسیکی موسیقی سنی یا پھر کسی اور گیم وغیرہ میں حصہ لیا۔
ڈینیز پارک کہتی ہیں کہ پہلے گروپ میں زیادہ بہتری اس لیے دیکھنے کو ملی کیونکہ معمر افراد مستقل نئی صلاحیتیں سیکھ رہے تھے اور ان کا دماغ انہیں چیلنج دے رہا تھا۔
یہ تحقیق سائیکلوجیکل سائنس میں شائع کی گئی۔
ماہرین عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ دماغ کو تیز رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔