لبنان کے سابق وزیرِاعظم رفیق الحریری کے قتل کی تحقیقات کے لیے اقوامِ متحدہ کی جانب سے قائم کردہ عالمی ٹربیونل نے مقدمے کے چار مشتبہ ملزمان کے خلاف فردِ جرم جاری کردی ہے۔
چاروں ملزمان مسلح لبنانی تنظیم حزب اللہ کے اراکین ہیں جو استغاثہ کے مطابق 2005ء میں الحریری پر کیے گئے قاتلانہ حملے میں ملوث تھے۔
عدالت نے بدھ کو قرار دیا کہ استغاثہ کی جانب سے پیش کردہ شواہد سے واضح ہوتا ہے کہ مقدمہ کی سماعت کی جاسکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس کی جانب سے ملزمان کے خلاف عائد کردہ الزامات کی تصدیق کے بعد فردِ جرم عوام کے لیے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عدالت کے بقول اس سے قبل فردِ جرم اس لیے خفیہ رکھی گئی تھی تاکہ حکام ملزمان کو بآسانی تلاش کرکے گرفتار کرسکیں۔
گزشتہ ہفتے ٹربیونل کے سربراہ نے کہا تھا کہ لبنانی حکام حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے چاروں ملزمان کو حراست میں نہیں لے سکے ہیں۔ حزب اللہ سابق وزیرِاعظم کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کرتی آئی ہے۔
عدالت نے بدھ کو فردِ جرم کےکچھ حصے بدستور خفیہ رکھنے کا بھی حکم دیا تاکہ متاثرین اور گواہان کی شناخت پوشیدہ رکھی جاسکے۔
استغاثہ نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد عوام "بالآخر" مشتبہ ملزمان پر عائد کردہ الزامات کی تفصیل جان پائیں گے۔
ٹربیونل کے سربراہ جج انتونیو کیسس نے مقدمہ کی سماعت شفاف ہونے کی یقین دہانی کراتے ہوئے چاروں مشتبہ ملزمان پر زور دیا ہے کہ وہ عدالت کے سامنے پیش ہوجائیں۔
رفیق الحریری اور 22 دیگر افراد 2005ء میں لبنان کے دارالحکومت بیروت میں کیے گئے ایک ٹرک بم حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔