لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا حکم معطل کر دیا ہے۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے حال ہی میں ایک حکم نامے کے ذریعے عمران خان کی میڈیا پر تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے جمعرات کو پیمرا کی پابندی کو معطل کرتے ہوئے معاملہ فل بینچ کو بھیج دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کا فل بینچ اب اس معاملے کی سماعت 13 مارچ کو کرے گا۔
واضح رہے کہ پیمرا نے اتوار کو ایک اعلامیے میں کہا تھا کہ عمران خان اداروں پر حملے کر رہے ہیں اس لیے ٹی وی چینلز عمران خان کی ریکارڈ شدہ یا براہِ راست کوئی بیان، گفتگو یا خطاب نشر نہیں کر سکیں گے۔
اس پابندی کے بعد نجی نشریاتی ادارے ’اے آر وائی نیوز‘ کی طرف سے عمران خان کی تقریر ہیڈ لائنز میں دکھانے کے الزام پرلائسنس معطل کر دیا گیا تھا جسے بعدازاں بحال کیا گیا۔
خیال رہے کہ جمعرات کو ہی پیمرا نے ملک میں ججز کے کنڈکٹ سے متعلق خبروں اور تجزیوں پر پابندی لگا دی ہے۔
پیمرا کی جانب سے نیوز چینلز کو ایک مراسلہ جاری کیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کے کنڈکٹ سے متعلق نیوز بلیٹن اور ٹاک شوز پر مواد نشر کرنے کی پابندی ہو گی۔
عمران خان کے خطاب پر پابندی اور نشریاتی ادارے ’اے آر وائی‘ کا لائسنس معطل ہونے پر ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈا) نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کا آئین ہر شخص کو قانونی ضابطوں کے مطابق تقریر اور تحریر کی اجازت دیتا ہے۔کسی سیاسی رہنما کی تقریر یا گفتگو نشر کرنے سے روکنا غیر قانونی عمل ہے۔
پاکستان میں یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا کہ کسی سیاسی رہنما کے بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہو۔ ماضی میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے فوج کے اس وقت کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور ملک کی طاقت ور ترین خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل فیض حمید پر ایک تقریر کے دوران الزامات عائد کیے تھے۔
ان کے اس خطاب کے بعد اس وقت پیمرا نے ایسے ہی احکامات جاری کیے تھے جن میں نواز شریف کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
ان کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے 2016 میں ریاست مخالف تقریر کرنے پر عدالتی احکامات کے تناظر میں خطاب نشر کرنے پر پابندی لگائی گئی تھی۔ بعد ازاں ایم کیو ایم نے اپنے بانی کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔ الطاف حسین پر گزشتہ کئی برس سے پابندی برقرار ہے۔