افغانستان کے شمالی صوبے بلخ میں گورنر ہاؤس میں ہونے والے بم دھماکے میں طالبان کے مقرر کردہ صوبائی گورنر سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کی صبح ہونے والے بم دھماکے میں گورنر مولوی محمد داؤد مزمل سمیت گورنر ہاؤس میں موجود دیگر دو افراد ہلاک ہو گئےہیں۔
بلخ پولیس کے ترجمان محمد آصف وزیری نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ دھماکہ جمعرات کی صبح نو بجے گورنر ہاؤس کے دوسرے فلور پر ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، شواہد جمع کیے جا رہے ہیں۔ تحقیقات کے بعد ہی حقائق سامنے لائے جا سکیں گے۔
دو برس قبل افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد یہ واقعہ بے امنی کے واقعات میں اعلیٰ حکومتی شخصیات کی ہلاکت کے بڑے واقعات میں شمار کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے بڑے واقعات کی ذمے داری دولتِ اسلامیہ داعش قبول کرتی رہی ہے۔
کئی واقعات میں مساجد اور امام بارگاہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جب کہ طالبان سیکیورٹی فورسز کے خلاف بھی حملوں کی ذمے داری داعش قبول کرتی رہی ہے۔
گزشتہ برس اگست میں لڑکیوں کی تعلیم کے حامی طالبان رہنما رحیم اللہ حقانی کابل میں ایک بم دھماکے میں مارے گئے تھے۔
وہ کابل میں واقعہ اپنے مدرسے میں موجود تھے جب مصنوعی ٹانگ میں دھماکہ خیز مواد چھپا کر اندر آنے والے حملہ آور نے بارودی مواد کو دھماکے سے اُڑا دیا تھا۔ داعش نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔