ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار کمپنیوں کو دینے کا نوٹیفکیشن معطل

لاہور ہائی کورٹ نے ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار فارماسوٹیکل کمپنیز کو دینے کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد روک دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں جمعرات کو جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں شہری محمد اسلم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست میں وفاقی حکومت، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ کابینہ نے ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ڈریپ سے لے کر فارماسوٹیکل کمپنیز کو دے دیا ہے، نگراں کابینہ کے پاس یہ اختیار نہیں ہے۔

پاکستان کی نگراں حکومت نے حال ہی میں روز مرہ استعمال کی جانے والی ادویات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ادویہ ساز کمپنیوں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

SEE ALSO: روز مرہ ادویات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ؛ کیا قیمتوں میں اضافہ ہو گا؟

نوٹی فکیشن کے مطابق ڈریپ ایکٹ 1976 میں تبدیلی سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کے کردار کو ختم کرتے ہوئے دواؤں کی قیمتیں مقرر کرنے کے لیے دوا ساز کمپنیوں کو اختیار دیا گیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کا اطلاق صرف روز مرہ کی ادویات پر ہو گا۔

کابینہ سے منظوری کے بعد وزارتِ صحت نے قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا جسے جمعرات کو ہائی کورٹ نے عمل درآمد سے روک دیا ہے۔

درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ فارماسوٹیکل کمپنیز من مانے ریٹس پر ادویات فروخت کر کے عوام پر بوجھ ڈالیں گی۔ لاہور ہائی کورٹ قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار کمپنیوں کو دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔

لاہور ہائی کورٹ نے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ادویہ ساز کمپنیاں بہت عرصے سے قیمتوں کا تعین مارکیٹ میں طلب و رسد کی بنیاد پر کرنے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔