لیبیا کے باغی عسکریت پسندوں نے کہاہے کہ انہوں نے صدر قذافی کی حامی فورسز کے ساتھ ایک شدید لڑائی کے بعد جنوب مغرب میں واقع دفاعی اہمیت کے قصبے بئر الغنم کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
حزب مخالف کے جنگجوؤں نے ہفتے کے روز کہا کہ انہوں نے شدید لڑائی کے بعد سرکاری فورسز کو علاقے سے پسپا ہونے پر مجبور کردیا۔ اس لڑائی میں چار باغی جنگجوہلاک ہوگئے۔
لیبیا کی حکومت کی جانب باغیوں کے دعویٰ کے بارے میں فوری طورپر کچھ نہیں کہا گیا۔
بئرالغنم طرابلس سے تقریباً 85 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ باغی عسکریت پسند گذشتہ کئی مہینوں سے مغرب میں واقع قصبوں پر کنٹرول حاصل کرکے دارالحکومت کے مزید قریب جانے کی کوششیں کررہے ہیں۔
ان دنوں باغی زلیتن قصبے سے صدر قذافی کی وفادار افواج کو باہر دھکیلنے اور اس پر قبضے کے لیے جنگ کررہے ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ باغی جنگجوؤں نے شدید لڑائی کے بعد جس میں راکٹوں اور چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا، ہفتے کے روز حکومتی فورسز کا ایک حملہ پسپا کردیا ۔
ایک اور خبر کے مطابق لیبیا کی حکومت نے ہفتے کے روز کہا کہ نیٹو طیاروں کی بمباری سے زلیتن کی بندر گاہ کو نقصان پہنچا ہے۔
ایک اور پیش رفت میں اٹلی نے نیٹو سے کہا ہے کہ وہ اس بار ے میں تحقیقات کرے کہ آیا اتحادی افواج کے ایک بحری جنگی جہاز نے ایک کشتی میں سوار لیبیا سے جان بچا کر بھاگنے والوں کی جانب سے امداد کی اپیل نظر انداز کردی تھی۔
اٹلی کے بحری جہازوں نے جمعرات کے روز بحیرہ روم میں واقع اٹلی کے ایک جزیرے لامپدوسا کے قریب ایک کشتی پر سوار تقریباً 370 پناہ گزینوں کی مدد کی تھی۔
امدادی تنظیموں کا کہناہے کہ پناہ گزینوں نے بتایا کہ ناہموار کشتیوں میں چھ روزہ سفر کے دوران درجنوں افراد جسم میں پانی کی کمی اور تھکاوٹ کے باعث ہلاک ہوگئے ۔
اٹلی کی خبروں میں کہا گیا ہے نیٹو کے جنگی بحری جہاز کو، جو اس مقام سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا، پناہ گزینوں کی صورت حال سے آگاہ کردیا گیاتھا ، لیکن انہوں نے مدد کے لیے آنے سے انکار کردیاتھا۔
لیکن نیٹو نے کہا ہے کہ انہوں نے پناہ گزینوں کی مشکلات کے بارے میں جمعرات کو اٹلی سے سنا۔