لیبیا کی حکومت نے کہاہے کہ اس نے طرابلس کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے بعد پروازیں بحال کردی ہیں۔
اس سے قبل ملک کے وسطی حصے کے درجنوں برہم مسلح افراد نے اپنے ایک راہنما کی گمشدگی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایئرپورٹ پر دھاوا بولنے کے بعد رن وے پر قبضہ کرلیا تھا۔
لیبیا کے عہدے داروں کا کہناہے کہ حکومت کی حامی ملیشیا نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ابتداً ائیرپورٹ کا محاصرہ کیا ، پھر کئی حملہ آوروں کو غیر مسلح کرنے کے بعد دوسروں کو وہاں سے فرار ہونے پر مجبور کردیا۔ جس کے بعد پیر کو دیر گئے ریاستی سیکیورٹی فورسز نے ایئر پورٹ کا کنٹرول سنبھال لیا۔
لیبیا کے ایک قصبے طاہونا سے تعلق رکھنے والے درجنوں مسلح افراد پیر کی صبح ایئرپورٹ پر قبضہ کرلیاتھا۔ مسلح افراد بکتر بند گاڑیوں میں سوار تھے ۔ انہوں نے غیر ملکی طیاروں کے گرد گھیرا ڈال کر انہیں پرواز سے روک دیا اور مسافروں کو طیاروں سے اترنے پر مجبور کردیا۔
اس کے نتیجے میں تمام پروازیں معطل ہوگئیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس حملے سے ایئر پورٹ کو کتنا نقصان پہنچا ہےیا یہ کہ پروازوں کا سلسلہ دوبارہ کب شروع ہوگا۔
مسلح افراد کا کہناہے کہ انہوں نے ایئرپورٹ پر حملہ لیبیا کی حکمران قومی عبوری کونسل پر یہ دباؤ ڈالنے کے لیے کیا تھا کہ وہ انہیں اپنے کمانڈر ابو عجیلا الحبشی کا اتہ پتہ بتایا جائے ۔
کچھ لوگ طرابلس کے حکام پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے الحبشی کو اتوار کے روز گرفتار کیا تھا۔
لیبیا کے سرکاری میڈیا لانا نیوز ایجنسی نے کہاہے کہ قومی عبوری کونسل نے ایئرپورٹ پر حملے اور الحبشی کے اغوا ، دونوں واقعات کی مذمت کی ہے۔ سرکاری خبررساں ادارے کا کہناہے کہ لیبیا کے حکام ملیشیا کے لاپتا کمانڈر کو تلاش کررہے ہیں۔