’مغربی فورسز کو شکست دیں گے‘

’مغربی فورسز کو شکست دیں گے‘

امریکی اور یورپی ملکوں کی افواج نے لیبیا میں باغیوں کے خلاف سرکاری فورسز کی کارروائیاں رکوانے کے لیے ہفتہ کو ساحلی علاقے میں معمر قذافی کی وفادار سکیورٹی فورسز اور فضائی دفاع کی تنصیبات پر حملے شروع کر دیے تھے۔

لیبیا کے رہنما معمر قذافی نے کہا ہے کہ اُن کا ملک مغربی فورسز کے ساتھ ایک ”طویل جنگ“ کے لیے تیار ہے جو لیبیائی افواج پر میزائل حملے کر رہی ہیں۔

اتوار کو سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے تازہ صوتی بیان میں مسٹر قذافی نے کہا کہ لیبیا میں امریکہ اور یورپی ممالک کی مداخلت کا ”کوئی جواز“ موجود نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے ملک میں تمام اسلحہ ڈپوؤں کو کھول دیا ہے اور اب لیبیا کے عوام مسلح اور لڑائی کے لیے تیار ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ غیر ملکی افواج کو شکست ہو گی۔

اس سے قبل دارالحکومت طرابلس میں اطلاعات کے مطابق اتوار کو علی الصباح طیارہ شکن توپوں اور شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

افریقی ریاست کے سرکاری ٹی وی نے بھی طرابلس میں تازہ کارروائی کی اطلاع دیتے ہوئے ایک ہسپتال، جس کی شناخت نہیں کی گئی، کے مناظر نشر کیے جہاں متعدد زخمیوں کے علاوہ سفید اور نیلے رنگ کی چادروں میں لپٹی کم از کم 10 لاشیں موجود تھیں۔ ٹی وی کے بقول یہ افراد ”نو آبادیاتی دشمن“ کے حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق دارالحکومت میں دھماکوں کے بعد شہر کا مرکزی علاقہ ”الله اکبر“ کے نعروں سے گونج اُٹھا۔ طرابلس کے رہائشوں کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے شہر کے مشرقی علاقے تاجورا میں ایک زوردار دھماکا سنا۔

’مغربی فورسز کو شکست دیں گے‘

امریکی اور یورپی ملکوں کی افواج نے لیبیا میں باغیوں کے خلاف سرکاری فورسز کی کارروائیاں رکوانے کے لیے ہفتہ کو ساحلی علاقے میں معمر قذافی کی وفادار سکیورٹی فورسز اور فضائی دفاع کی تنصیبات پر حملے شروع کر دیے تھے۔

امریکی اور برطانوی جنگی بحری جہازوں اور آبدوزوں کے ذریعے 20 سے زائد اہداف پر 112 ’ٹوما ہاک‘ کروز میزائل داغے گئے۔ جب کہ فرانسیسی اور برطانوی لڑاکا طیاروں نے فضائی حملے بھی کیے ہیں۔

یہ حملے لیبیا کی فضائی حدود میں ”نو فلائی زون“ نافذ کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں جس کی منظوری اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل دے چکی ہے۔ چین اور روس نے گذشتہ ہفتے لیبیا میں فوجی مداخلت سے متعلق قرارداد پر ووٹ دینے سے اجتناب کیا تھا اور دونوں ملکوں نے ایک روز قبل شروع کی گئی کارروائی پر بھی اظہار افسوس کیا ہے۔

’مغربی فورسز کو شکست دیں گے‘

امریکی صدر براک اوباما کے مطابق کہ فوجی کارروائی اُن کی پہلی ترجیح نہیں تھی۔ اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ امریکہ کے زمینی دستے لیبیا نہیں بھیجے جائیں گے۔

لیبیا کے رہنما معمر قذافی نے اپنے ملک کا دفاع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ہفتہ کو اپنے ایک آڈیو پیغام میں اُنھوں نے کہا کہ لیبیا کے عوام کو اپنی آزادی، اتحاد اور ملکی وقار کا دفاع کرنے کے قابل بنانے کے لیے اُنھیں ہر قسم کے اسلحے سے لیس کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔

لیبیا کے سرکاری ٹی وی کے مطابق اب تک بین الاقوامی افواج کے حملوں میں 48 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہو چکے ہیں، تاہم ان اعداد و شمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔