لیبیا میں سرگرم باغیوں کے سربراہ نے مغربی شہر مصراتہ پر بروقت فضائی حملے نا ہونے پر تنقید کرتے ہوئے نیٹو پر الزام لگایا ہے کہ اس تاخیر کی وجہ سے شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔
عبدل فتح یونس کے بقول نیٹو فورسز انتہائی سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہیں جس کے باعث معمر قذافی کے وفادار فوجیوں کی پیش قدمی جاری ہے۔
اُنھوں نے عندیہ دیا کہ وہ باغی رہنماؤں کو اپنے مسائل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے پیش کرنے کا مشورہ دیں گے، جس نے لیبیا میں حکومت مخالف قوتوں کو اس بات کا اختیار دیا ہے کہ وہ شہریوں کو نقصان پہنچانے والے سرکاری فوجیوں کو روکیں۔
نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ مسٹر قذافی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور سامان حرب آبادی والے علاقوں میں چھپایا گیا ہے جس کی وجہ سے فضائی قوت کے استعمال میں کمی آئی ہے۔
اتحادی آپریشنز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل مارک وین اُہم کے مطابق بین الاقوامی افواج کو مصدقہ اطلاع ملی ہے کہ مصراتہ شہر میں ٹینکوں کو مختلف مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور نیٹو کے حملوں سے بچاؤ کے لیے انسانی ڈھال کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
لیکن باغی رہنماؤں نے نیٹو کے اس دعویٰ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ جن علاقوں میں معمر قذافی کی حامی فورسز تعینات ہیں اُن تمام مقامات پر شہری بھی موجود ہیں۔