لیبیا کے حکمران معمر قذافی کے خلاف برسرِ پیکار جنگجو ایک بار پھر تیل کی پیداوار کیلیے مشہور ملک کے اہم مشرقی قصبہ 'بریگا' کا کنٹرول کھو بیٹھے ہیں۔
مغربی میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق 'بریگا' کی جانب بڑھنے والے لیبیا کی سرکاری افواج کے ایک کانوائے پر اتحادی طیاروں کی بمباری کے باوجود سرکاری افواج نے باغیوں کو قصبہ سے بے دخل کردیا ہے۔
باغیوں کا کہنا ہے کہ انہیں بھاری گولہ اور راکٹ باری کے باعث قصبہ کو خالی کرکے مشرقی سمت اجدابیہ کی جانب پسپا ہونا پڑا ہے۔
سرکاری افواج اور باغیوں کے مابین حالیہ دنوں میں 'بریگا' کے گردو نواح میں شدید لڑائی جاری تھی۔ لڑائی کے دوران یہ دوسرا موقع ہے کہ باغیوں کو 'بریگا' کے قصبہ پر قبضہ کرنے کے بعد پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔
'بریگا' پر قبضہ کو باغیوں کیلیے اس لیے بھی اہم قرار دیا جارہا تھا کہ قصبہ کی آئل ریفائنریز اور بندرگاہ کا استعمال کرکے باغی معمر قذافی کے خلاف جاری اپنی لڑائی کیلیے مالی وسائل حاصل کرسکتے تھے۔
دریں اثناء باغیوں کی جانب سے ملک کے مشرقی شہر تبروک کے نزدیک واقع مرصاءالہریجہ نامی بندرگاہ کے ذریعے خام تیل کی پہلی سپلائی منگل کے روز روانہ کی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق تیل قطر روانہ کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ قطر، فرانس اور اٹلی کی جانب سے لیبیا کے باغیوں کے زیرِانتظام قائم 'ٹرانزیشنل نیشنل کونسل' کو سرکاری طور پر لیبیا کے عوام کی نمائندہ حکومت تسلیم کیا جاچکا ہے۔
ادھر نیٹو نے اعلان کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہدایت پر لیبیا کی فضائی حدود میں 'نو فلائی زون' کے قیام کیلیے کیے جانے والے عالمی فضائی آپریشن کے دوران اب تک لیبیا کی سرکاری افواج کی 30 فی صد قوت کو تباہ کیا جاچکا ہے۔