بین الاقوامی سفارت کار لیبیا میں جاری بحران پر غور کے لیے بدھ کو قطر میں ملاقات کر رہے ہیں، جب کہ فرانس اور برطانیہ نے نیٹو اتحاد پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کو نشانہ بنانے والی معمر قذافی کی وفادار فورسز پر فضائی حملے تیز کرے۔
لیبیا سے متعلق بین الاقوامی رابطہ گروپ کا یہ پہلا اجلاس ہے، جس میں مغربی اور خطے کے اُن ممالک کے نمائندے شریک ہو رہے ہیں جنھوں نے لیبیائی باغیوں کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
باغیوں کی عبوری نیشنل کونسل کا وفد بھی بات چیت میں شرکت کرے گا جب کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی اجلاس میں موجود ہوں گے۔ اپنے عہدے سے دستبردار ہو کر برطانیہ فرار ہونے والے لیبیا کے سابق وزیر خارجہ موسیٰ قصیٰ بھی گروپ کو تجاویز پیش کریں گے۔
ایک روز قبل فرانسیسی وزیر خارجہ الہ ژوپے نے لیبیائی باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر معمر قذافی کی حامی افواج کے حملے رکوانے کے لیے نیٹو کی کارروائیوں کو ناکافی قرار دیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اتحاد کو مغربی شہر مصراتہ میں سکیورٹی فورسز کے بھاری توپ خانہ کو تباہ کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
بین الاقوامی امدادی تنظیمیں لیبیا کے اس تیسرے بڑے شہر میں انسانی بحران کا خدشہ ظاہر کر رہی ہیں۔
الہ ژوپے کے مطابق اگر امریکہ نے لیبیا آپریشن میں مکمل طور پر حصہ نا لیا تو ممکن ہے کہ نیٹو باغیوں کو قذافی فورسز کے حملوں سے محفوظ رکھنے میں ناکام ہو جائے۔
منگل کو امریکی حکام نے بتایا کہ وہ لیبیا آپریشن میں امریکہ کے فوجی کردار کو وسعت دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور نا ہی نیٹو نے ایسی کوئی درخواست کی ہے۔