لیبیا کے رہنما معمر قذافی نے دارالحکومت طرابلس کے رہائشیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شہر سے باغیوں کا خاتمہ کریں۔
بدھ کو نشر ہونے والے پیغام میں قذافی نے کہا کہ انھوں نے چھپ کر طرابلس کے مختلف مقامات کا دورہ کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ کب ہوا۔
اس سے قبل لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے رہائشیوں نے بدھ کو علی الصباح جشن منایا لیکن معمر قذافی کے کمپاؤنڈ پر باغیوں کے قبضے کے باوجود لیبیائی رہنما اور اُن کے اہل خانہ کا کوئی اتا پتا نہیں ہے۔
مسٹر قذافی کی طاقت کی علامت سمجھے جانی والی اُن کی رہائش گاہ ’بابِ العزیزیہ‘ پر ہلہ طرابلس میں تین روز سے جاری شدید جھڑپوں کے بعد بولا گیا۔
باغیوں کی قومی عبوری کونسل کے سربراہ مسطفیٰ عبدل جلیل کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں جاری لڑائی کے دوران اب تک 400 افراد ہلاک اور 2,000 زخمی ہو چکے ہیں، تاہم اُنھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ تعداد مسٹر قذافی کے حامیوں اور مخالفین دونوں پر مشتمل ہے۔
جلیل نے نیوز چینل فرانس-24 ٹیلی ویژن کو بتایا کہ تاحال قذافی کے حامی 600 فوجیوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے لیکن اُن کے بقول جنگ اُس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک لیبیائی رہنما گرفتار نہیں ہو جاتے۔
طرابلس میں باغیوں کے نئے فوجی سربراہ عبدل حاکم بلحج نے منگل کو دیر گئے کہا تھا کہ قذافی کمپاؤنڈ کا ایک حصہ تاحال حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
طرابلس میں لڑائی شروع ہونے کے چند گھنٹوں بعد حکومت کے حامی ایک ٹی وی چینل نے مسٹر قذافی سے منسوب بیان میں کہا کہ بابِ العزیزیہ پر نیٹو کے فضائی حملوں کے بعد اُنھوں نے ’دفاعی نقطہ نظر‘ سے وہاں سے پسپائی اختیار کر لی ہے۔
الرائے ٹی وی نے بدھ کو خبر نشر کی کہ مسٹر قذافی نے ایک مقامی ریڈیو چینل پر عوام سے خطاب میں کہا کہ اُنھوں نے نیٹو کی ’جارحیت‘ کے خلاف لڑائی میں ’شہادت یا فتح‘ کا عہد کر رکھا ہے۔
واشنگٹن میں امریکی حکام نے خیال ظاہر کیا ہے کہ مسٹر قذافی لیبیا میں ہی موجود ہیں۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے لیے لیبیا کے نائب سفیر ابراہیم داباشی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ آئندہ تین روز میں طرابلس مکمل طور پر آزاد ہو جائے گا۔
مزید برآں باغیوں نے تیل کی پیداوار سے متعلق اہم مشرقی شہر راس لانوف پر بھی قبضہ کرنے کا اعلان کیا ہے، جو مسٹر قذافی کے آبائی علاقے سرت کے مشرق میں ہے۔
نیٹو کی ایک ترجمان نے برسلز میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ لیبیا میں تنظیم کا مشن اختتام پزیر نہیں ہوا، اور فوجی آپریشن اُس وقت تک جاری رہے کا شہریوں پر حملوں کا سلسلہ اور مزید کارروائیوں کا خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔