پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کےادارے نے کہاہے کہ لیبیا سے سرحد عبورکرکے تیونس جانے والے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ لیبیا کی بھاری طورپر مسلح افواج اپنی سرحد کی نگرانی کررہی ہیں۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے ہائی کمشنر کی ترجمان ملیشا فلمنگ نے جمعے کے روز کہا کہ سرحد عبور کرنے والے والوں کی تعداد جمعرات کو کم ہوکر دو ہزار کے لگ بھگ رہی گئی جب کہ اس سے قبل 10 سے 15 ہزار تک افراد روزانہ سرحد عبورکرکے تیونس میں داخل ہورہے تھے۔
ترجمان کا کہناتھا کہ بظاہر پناہ گزین خوف زدہ دکھائی دیتے ہیں اور وہ کچھ کہنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ خاتون ترجمان نے کہا کہ پناہ گزینوں سے ان کے موبائل فونز اور کیمرے چھین لیے گئے ہیں۔
بہت سے غیر ملکی تشدد کے واقعات سے بچنے کے لیے سرحد عبور کررہے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ ان میں لیبیا کے باشندے کتنے ہیں۔ اور اگر ہیں تو وہ بھی جمعرات کے روزسرحد عبورکرکے تیونس داخل ہونے والے باشندوں میں شامل ہیں۔
جب کہ ہزاروں بنگلہ دیشی افرادسرحد عبور کر اپنے وطن واپس جانے کے لیے پروازوں کا انتظار کررہے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ لیبیا اور تیونس کے سرحد کے قریب واقع کیمپ میں جمعے کے روز کم ازکم چھ ہزار بنگلہ دیشی پناہ گزین موجود تھے۔