لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں ہزاروں شہریوں نے صدر معمر قذافی کے استعفی کے لیے سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔
لیبیا کے دوسرے بڑے شہر میں یہ مظاہرہ جمعے کی نماز کے بعد ہوا۔ کئی مظاہرین نے ایسے بینر اٹھائے ہوئے تھے جن میں حکومت مخالف راہنماؤں کو تسلیم کرنے کے فرانس کے فیصلے کا شکریہ ادا کیا گیاتھا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کے لڑاکا جیٹ طیاروں نے جمعے کے روز تیل برآمدکرنے کی مشرقی بندرگاہ راس لانوف پر حملے کیے۔ جمعرات کے روزعلاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے قذافی کی وفادار فوج کے فضائی ، زمینی اور سمندری حملوں کے بعد باغی اپنے اس مضبوط گڑھ سے نکل گئے تھے۔
باغی لیڈروں نے جمعرات کے روز یہ بھی تسلیم کیا کہ دارالحکومت طرابلس کے قریب واقع مغربی شہر زاویہ بھی حکومت کے قبضے میں چلا گیا ہے۔
بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی نے کہاہے کہ لیبیا خانہ جنگی کی لپیٹ میں آچکاہے اور اب تک کی لڑائیوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد مارے جاچکے ہیں جب کہ ڈھائی لاکھ سے زیادہ باشندے جان بچانے کے لیے ملک چھوڑ کر نکل گئے ہیں۔
تازہ اطلاعات میں سیاسی بے چینی کے معیشت پر اثرات کا حوالہ دیا جارہاہے۔ فرانس کی ایک بڑی آئل کمپنی ٹوٹل نے جمعے کے روز کہا کہ لیبیا کی تیل کی پیداوار مسلسل باقاعدہ طورپر گر رہی ہے۔ کمپنی کے سربراہ کرسٹوفر ڈی مارگیری کا کہنا تھا کہ ماضی میں لیبیا کی تیل کی روزانہ پیداوار 16 لاکھ بیرل تھی جو اب کم ہوکر محض دو سے تین لاکھ بیرل رہ گئی ہے۔