لیبیا میں سکیورٹی عہدیداروں نے کہا ہے کہ شدت پسند گروپ ’داعش‘ نے منگل کو تیل کی دو تنصیبات پر قبضہ کر لیا ہے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے امن مذاکرات کی کوششوں سے قبل ہی ایسا ہوا ہے۔
عہدیداروں کے مطابق بہائی اور مباروک کی ’آئل فیلڈز‘ کی حفاظت پر تعینات لیبیا کے سکیورٹی فورسز کے پسپا ہونے کے بعد باغی جنگجوؤں نے تیل کی ان تنصیبات پر قبضہ کر لیا۔
داعش کے جنگجوؤں نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ لیبیا کی حکومت سے دارالحکومت طرابلس کا کنٹرول چھین کر اُنھیں ملک کے مشرقی علاقوں کی جانب بھاگنے پر مجبور کر دیا۔
حکومت پر کنٹرول کے لیے تیل کی تنصیبات پر قبضے کو اہم سمجھا جاتا ہے۔
ملک کے سابق آمر حکمران ممعر قذافی کی حکومت کے 2011ء میں خاتمے اور اُن کی ہلاکت کے بعد سے ملک تشدد اور سیاسی بدامنی کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ امن معاہدے کے لیے کوشاں ہے اور اسی سلسلے میں رواں ہفتے مراکش میں بات چیت کی بحالی طے ہے۔