لیبیا کے محصور شہر مصراتہ سمیت مختلف شہروں میں معمر قذافی اور باغیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے اور باغیوں نے جنہیں نیٹو کی کچھ مدد حاصل ہے، الزام لگایا ہے کہ سرکاری فوج خطرناک کلسٹر بم استعمال کررہی ہے۔
باغیوں کے ایک ترجمان نے خبر رساں اداے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ معمر قذافی کی حامی فورسز نے ہفتہ کو ایک صنعتی علاقے پرکم ازکم 100راکٹ داغے۔ اجدابیا اور بریگا میں بھی لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے جمعہ کو کہا تھا کہ سرکاری فوج نے شہر کے رہائشی علاقوں میں کلسٹر بم استعمال کیے ہیں جو کہ ”شہریوں کے لیے بڑا خطرہ“ ہیں۔
کلسٹر بم کے پھٹنے سے کئی دھماکے ہوتے ہیں جو دور دور تک بلاتفریق تباہی پھیلاتے ہیں۔ بہت سے ممالک نے کلسٹر بموں کے استعمال پراسی لیے پابندی لگا رکھی ہے کہ یہ ہدف کو درستگی کے ساتھ نشانہ نا بنانے کی وجہ سے بہت خطرناک تصور کیے جاتے ہیں۔
لیبیائی حکومت نے اس الزام کو مسترد کیا ہے اور ترجمان موسیٰ ابراہیم نے ہیومن رائٹس واچ کو چیلنج کیا ہے کہ وہ اپنے عائد کردہ الزام کوثابت کرے۔
یہ الزام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب نیٹو میں شامل مغربی ممالک نے ایک روز قبل اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ معمر قذافی کے اقتدار سے علیحدہ ہونے تک ان کے خلاف عسکری مہم جاری رہے گی۔