امریکہ کے وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ لیبیا میں جاری نیٹو کی کاروائی سے اس فوجی اتحاد کی اہمیت کا اظہار ہوتا ہے اور نیٹو کی بدولت یورپ کسی بھی پراثر مہم جوئی میں قائدانہ کردار ادا کرسکتا ہے۔
پنیٹا نے یہ بیان بدھ کو برسلز میں دیا جہاں نیٹو کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع لیبیا کی صورتِ حال اور اتحاد کے دیگر فوجی آپریشنز پر تبادلہ خیال کے لیے جمع ہورہے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو امریکی وزیرِ دفاع نے کہا تھا کہ لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کے آبائی قصبے سرت اور ان کے حامیوں کے زیرِ قبضہ موجود دیگر علاقوں کے عبوری افواج کے کنٹرول میں آنے تک لیبیا میں جاری نیٹو کا فضائی آپریشن ختم ہوسکتا ہے اور نہ ہی ملک میں سیاسی عمل کا آغاز ممکن ہے۔
پنیٹا کا کہنا تھا کہ قذافی کی روپوشی کے سبب نیٹو کو اپنا فضائی آپریشن بند کرنے اور عبوری حکومت کو دیگر انتظامی امور پر پیش رفت کی اجازت دینے کا فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔
ادھر مسلسل تین ہفتوں کی شدید بمباری اور جھڑپوں کے بعد منگل کو سرت کے رہائشیوں نے شہر سے انخلا شروع کیا تو انہیں عبوری افواج کے برے برتائو کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
گھریلو سامان سے لدی گاڑیوں پر سوار خوف زدہ اور خوراک کی کمی کا شکار سرت کے باشندوں اس اہم ساحلی قصبہ سے نکلتے وقت عبوری افواج کی جانب سے قصبہ کے داخلی و خارجی راستوں پر قائم کردہ چوکیوں پر تلاشی او رشناخت کے عمل سے گزرے۔
اس سے قبل 'عبوری قومی کونسل' کے جنگجووں نے منگل کو قصبہ پر بمباری روک کر وہاں محصور رہائشیوں کو قصبہ چھوڑنے کی اجازت دیدی تھی۔
انخلا کے وقت نہ تو سرت کے باشندوں اور نہ ہی ان کی تلاشی لینے والے انقلابی جنگجووں نے باہمی بد اعتمادی کو چھپانے کی کوشش کی۔ تاہم قصبہ سے نکلنے والے کئی افراد کا موقف تھا کہ عبوری انتظامیہ کے فوجیوں نے ان کے ساتھ بہترسلوک کیا جبکہ کچھ خاندانوں کو پانی اور خوراک بھی فراہم کی گئی۔
لیبیا کی 'عبوری قومی کونسل' کے رہنمائوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ سرت پر قبضے اور ملک کی آزادی کا باقاعدہ اعلان کرنے کے بعد اقتدار چھوڑ دیں گے۔
ملک کے عبوری وزیرِاعظم محمود جبرئیل نے پیر کو کہا تھا کہ سرت پر عبوری افواج کے قبضہ کے بعد ملک کے تمام بحری، زمینی اور فضائی داخلی راستوں پر عبوری انتظامیہ کا کنٹرول یقینی ہوجائے گا۔
تاہم انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ سرت پر قبضہ کے بعد بھی بنی ولید سمیت جنوبی صحرا میں موجود قذافی کے حامیوں کے کئی قصبوں میں لڑائی جاری رہ سکتی ہے۔
جبرئیل اور عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ وہ ملک کے عبوری آئین کی عائد کردہ پابندی کا احترام کرتے ہوئے مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار ادا نہیں کریں گے۔
اس آئینی پابندی کا مقصدلیبیا کے عوام کو یہ یقین دلانا ہے کہ وہ قذافی سے نجات کے بعد پھر کسی آمریت کا شکار ہونے نہیں جارہے۔