نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اُن کی تنظیم لیبیا میں جاری بحران میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی لیکن ’’کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے‘‘۔
جمعرات کے روز اینڈرس فو راسموسن کا کہنا تھا کہ نیٹو حکام لیبیا میں حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔
اُنھوں نے یہ بیان ایک ایسے وقت دیا ہے جب عرب لیگ نے کسی بیرونی فوجی مداخلت کی مخالفت کی ہے اور سینیئر امریکی حکام نے ایسے کسی اقدام کے بارے انتباہ کیا ہے۔
عرب لیگ میں شامل 22 ملکوں کے وزرائے خارجہ نے ایک روز قبل لیبیا کی فضائی حدود کو ’نو فلائی زون‘ قرار دینے کی ممکنہ حمایت کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تنظیم مذاکرات کے ذریعے وہ موثر ترین راستہ تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھے گی جس سے وہاں کے عوام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
واشنگٹن میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کو بتایا ہے کہ لیبیا میں ’نو فلائی زون‘ کے قیام کے لیے فوجی کارروائی کے ذریعے لیبیا میں دفاعی نظام کو غیر موثر بنانا ہوگا۔
ایک اور اجلاس کے دوران وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے متنبہ کیا کہ امریکہ کی جانب سے معمر قذافی کے مخالفین کی مدد ناصرف لیبیا بلکہ عرب برادری میں ’متنازع‘ تصور کی جائے گی۔
کلنٹن نے کہا کہ امریکہ کو تشویش ہے کہ لیبیا بدامنی اور صومالیہ سے زیادہ سنگین حالات کا شکار ہو رہا ہے۔