امریکہ نے اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل درآمد کرانے کے لیے لیبیا کے خلاف فوجی کارروائی میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ شراکت کرتے ہوئے لیبیا کے فضائی دفاعی نظام پر میزائل حملہ کیا ہے۔ اس کارروائی کا مقصد قذافی کی وفادار فورسز کی پیش قدمی روکنا ہے۔
پینٹاگان کے عہدے داروں نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ کارروائی فرانسیسی جنگی طیاروں کے لیبیا میں اپنے اہداف پر حملوں کے بعد کی گئی ہے۔
لیبیا کے خلاف فوجی کارروائی کا فیصلہ ہفتے کی صبح پیرس میں ہنگامی طورپر بلائے گئے ایک بین الاقوامی اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔
فرانس کے جنگی طیاروں نے ہفتے کو دیر گئے لیبیا پر اپنا پہلا فضائی حملہ کیا۔ اس حملے کا مقصد سلامتی کونسل کی نوفلائی زون کی قراردار پر عمل درآمد کویقینی بنانا، لیبیا کے شہریوں کا تحفظ اور صدر قذافی کی وفادار افواج کی جانب سے باغیوں کے خلاف کارروائی کو روکنا ہے۔
فرانس کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ ان کی فورسز نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جو لیبیا کے شہریوں کے لیے خطرے کا باعث بن رہی تھی۔ لیکن رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ فرانسیسی جنگی طیاروں نے باغیوں کے مضبوط گڑھ بن غازی کے قریب لیبیا کے چار ٹینکوں کو تباہ کردیا۔
فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی نے کہاہے کہ اتحادی ممالک کے جنگی طیارے سلامتی کونسل کی ’ نوفلائی زون‘ کی قرارداد پر عمل درآمد کرانے اور بن غازی کے شہریوں کی حفاظت کے لیے لیبیا پر پروازیں کررہے ہیں۔ جب کہ لیبیا کے صدر معمر قذافی کی وفاردار فورسز شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے بن غازی پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے کچھ دیر پہلے یہ تصدیق کی کہ لیبیا کے خلاف کارروائی کے لیے امریکہ یورپی یونین اور عرب ساتھیوں کے اتحاد کے ساتھ شریک ہوگیا ہے۔
مسٹر اوباما نے اپنے برازیل کے دورے کے موقع پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی ممالک تمام ضروری اقدامات کے لیے تیار ہیں۔
فرانس کے صدر مسٹر سرکوزی نے لیبیا کے خلاف فوجی کارروائی کااعلان ہفتے کے روز پیرس میں کیا جہاں اقوام متحدہ، یورپی یونین ، عرب اور مغربی ممالک لیبیا کے بحران پر ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس کے لیے جمع ہوئے تھے۔
صدر سرکوزی نے کہا کہ کانفرنس میں شریک راہنما تمام ضروری اقدامات پر متفق ہیں ، جن میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کرانے کے لیے فوجی قوت کا استعمال بھی شامل ہے۔ سلامتی کونسل نے جمعرات کو لیبیا پر ایک نو فلائی زون قائم کرنے کی منظوری دی تھی اور عالمی طاقتوں کو یہ خصوصی اختیار دیا تھا کہ وہ عام شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔
ہفتے ہی کے روز لیبیا کی حامی فورسز نے دومقامات پر باغیوں کے خلاف پیش قدمی کی۔ جن میں سے ایک مشرق میں واقع ان کا مضبوط گڑھ بن غازی ہے ۔ خبروں سے ظاہر ہوا ہے کہ جمعے کے روز کے صدر قذافی کے جنگ بندی کے اعلان کے برعکس سرکاری فوجیں باغیوں پر اپنا دباؤ بڑھا رہی ہیں۔