لیبیا میں فوجی آپریشن کامیابی سے جاری، صدراوباما

لیبیا میں فوجی آپریشن کامیابی سے جاری، صدراوباما

”قذافی کو اپنے شہریوں پر حملے بند کرنا ہوں گے۔ اس کی فوجوں کو پیچھے ہٹنا ہوگا۔ ہم عام شہریوں تک ضرورت کا سامان پہنچانے میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے۔ جو لوگ تشدد کے ذمہ دار ہیں ان کا محاسبہ کرنا ہوگا۔ معمر قذافی اپنے عوام کا اعتماد اور حکمرانی کا جواز کھوچکے ہیں۔ لیبیا کے عوام کی امنگوں کو حقیقت کا روپ دینا ہوگا۔“

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ لیبیا میں فوجی آپریشن کامیاب ثابت ہورہا ہے اور اب اس کی قیادت نیٹواتحادیوں اور شراکت داروں کو منتقل کردی گئی ہے۔

صدر اوباما نے اپنے ہفتہ وار ریڈیو خطاب میں کہا کہ ایک بین الاقوامی اتحاد نے، جس میں عرب اور مسلم اکثریتی آبادی والے ممالک شامل ہیں، ایک انسانی المیے کو رونما ہونے سے روک کر بے شمار زندگیاں بچائی ہیں۔ ”فوج کے سپہ سالار اعلیٰ کی حیثیت سے میرے سامنے اس سے بڑھ کر کوئی مشکل فیصلہ نہیں ہوسکتا کہ فوجی جوانوں کو کسی مشکل مشن پر بھیجوں۔ ویسے بھی امریکہ کے لیے نہ تو یہ مناسب ہے اور نہ ہی ہر دفعہ ممکن ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی کوئی بحران پیدا ہو، وہ مداخلت کرے۔“

امریکی صدر کے بقول ان کا یہ پختہ یقین ہے کہ جب بھی بے گناہ لوگوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہوں اور جب بھی قذافی جیسا شخص خونریزی کی دھمکیاں دے رہا ہو،جس سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکارہوسکتاہے، اور جب بین الاقوامی برادری ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے آگے بڑھنے کو تیار ہو ”تو پھر یہ بات ہمارے قومی مفاد میں ہے کہ ہم بھی قدم بڑھائیں ۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔آج ایسا ہی وقت آیا ہے“۔

مسٹر اوباما نے کہا کہ لیبیا میں ان کا فوجی مشن بالکل واضح نوعیت کا ہے۔”ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کرارہے ہیں۔ ہم لیبیا کے عوام کو قذافی کی فوجوں کے مظالم سے بچا رہے ہیں۔ ہمیں اپنے مشن میں کامیابی حاصل ہورہی ہے۔ ہم نے لیبیا کی فضائی طاقت مفلوج کردی ہے۔ قذافی کی فوجیں اب پورے لیبیا میں پیش قدمی کرنے کے قابل نہیں رہیں اور سات لاکھ آبادی والے شہر بن غازی جیسے مقامات سے جہاں قذافی نے دھمکی دی تھی کہ کسی پر رحم نہیں کیا جائے گا اس کی فوجیں پسپا ہوچکی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ تیزی سے کی جانے والی کارروائی کی بدولت انسانی بحران روک لیا گیا اور مردوں،عورتوں اور بچوں سمیت بے شمار لوگوں کی جانیں بچالی گئی ہیں۔”جیسا کہ میں نے ابتدا ہی میں وعدہ کیا تھا کہ امریکی فوجوں کا کردار محدودنوعیت کاہے۔ ہم لیبیا میں کوئی زمینی فوج نہیں بھیج رہے۔ ہماری فوج نے آغاز ہی میں منفرد صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے ، لیکن اب یہ مشن ایک وسیع البنیاد بین الاقوامی جدوجہد میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ہمارے اتحادی اور شراکت دار لیبیا میں ممنوعہ فضائی علاقہ پر عمل درآمد کرا رہے ہیں اور سمندری راستے سے آنے والے ہتھیاروں کو بھی روک رہے ہیں۔ قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے ہمارے اہم عرب اتحادی ممالک اس مشن کے لیے طیارے فراہم کررہے ہیں اور جیسا کہ اس ہفتہ طے پایا ہے ، اس فوجی مہم کی کمان امریکہ سے نیٹو اتحادیوں اور شراکت داروں کو منتقل کی جارہی ہے۔“

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ مشن اس وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد لیبیا کے لوگوں کی مدد کرنا اور قذافی انتظامیہ کا محاسبہ کرنا ہے اور امریکہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر فوری نوعیت کا انسانی ضرورت کا سامان لیبیا پہنچا رہا ہے۔”ہم لیبیا کی حزب اختلاف کی مدد کررہے ہیں، ہم نے قذافی کے اربوں ڈالر کے اثاثے منجمدکردیے ہیں جو لیبیا کے عوام کی ضروریات اور خواہشات کی تکمیل کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں۔“

لیبیا میں فوجی آپریشن کامیابی سے جاری، صدراوباما

صدر اوباما نے اپنے خطاب میں کہا ”قذافی کو اپنے شہریوں پر حملے بند کرنا ہوں گے۔ اس کی فوجوں کو پیچھے ہٹنا ہوگا۔ ہم عام شہریوں تک ضرورت کا سامان پہنچانے میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے۔ جو لوگ تشدد کے ذمہ دار ہیں ان کا محاسبہ کرنا ہوگا۔ معمر قذافی اپنے عوام کا اعتماد اور حکمرانی کا جواز کھوچکے ہیں۔ لیبیا کے عوام کی امنگوں کو حقیقت کا روپ دینا ہوگا۔“

امریکی صدر کے بقول امریکہ نے جس طرح لیبیا میں لوگوں کی جانیں بچائی ہیں اور اس کے فوجی عظیم اصولوں کی سربلندی اور ملک کے مفادات کے لیے جس طرح اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اس پر ہر امریکی بجا طور پر فخر کرسکتا ہے۔” لیبیا اور دنیا بھر کے لوگ دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ ان لوگوں کا ساتھ دیتا ہے جو بہتر مستقبل کی تمنا رکھتے ہیں اورا پنی قسمت کے خود مالک بننا چاہتے ہیں“۔