لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے ہوائی اڈے پر کنٹرول کے لیے مسلح جنگجو گروپوں کے درمیان لڑائی میں لگ بھگ 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مصراتا اور زنتان کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے باغی عسکریت پسندوں کے درمیان ہوائی اڈے پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے ہونے والی لڑائی اب قریبی علاقوں تک پھیل گئی ہے اور اسے 2011ء میں ملک کے سابق حکمران معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد بدترین لڑائی قرار دیا جا رہا ہے۔
ہزاروں کے تعداد میں لوگ اپنے گھربار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف جا چکے ہیں جبکہ کئی اب بھی لڑائی والے علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
سلامتی کے خدشات کے پیش نظر اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے ہی اپنے عملے کو لیبیا سے نکال لیا تھا۔
گزشتہ پیر سے دارالحکومت طرابلس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازیں بند ہیں، اور ماہرین کے بقول ائیر پورٹ کو عسکریت پسندوں کی طرف سے پہنچنے والے شدید نقصان کے باعث آئندہ کئی ماہ تک اس ہوائی اڈے سے پروازوں کی آمد و رفت ممکن نہیں۔
جنگجو گروپوں کا کسی حد تک تعلق ملک کی آزاد خیال اور مذہبی جماعتوں سے ہے جو کہ پارلیمان پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
حالیہ پارلیمانی انتخابات کے بتائج کا اعلان اتوار کو ہونا تھا مگر انہیں پیر تک ملتوی کردیا گیا۔
درین اثنا، مصر کی فوج نے ہفتہ کو بتایا کہ لیبیا کے ساتھ سرحد پر ان کی ایک چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا جس میں 21 فوجی مارے گئے۔
عسکریت پسندوں کے خلاف حکومت کی کوششوں کی ناکامی کی وجہ سے لیبیا مسلسل بحران کا شکار رہا۔ ان جنگجو گروپوں نے قذافی کو اقتدار سے علیحدہ کرنے میں مدد دی لیکن اب وہ حکومت کی عمل داری کو تسلیم نہیں کرتے۔