بتایا جاتا ہے کہ سب سے پہلے خلائی ہوٹل کے اجرا کی تاریخ 2016ء ہوگی؛ اور یہ ہوٹل خلاٴ میں انسانی آبادی کو وہی آسائشیں فراہم کرے گا جو ’سٹینفرڈ ٹارس‘ میں مہیہ کی جائیں گی
واشنگٹن —
محسن نذیر احمد سائنس اور انسانی تسخیر کی مہمات سے متعلق وائس آف امریکہ کی رپورٹوں کا شوق و ذوق سے مطالعہ کرتے ہیں۔
حال ہی میں، اُنھوں نے ایک مراسلہ روانہ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ: ’آپ کی رپورٹ کے مطابق ناسا کو ایسے سیارے مل چکے ہیں جہاں پر آب و ہوا ہماری زمین کی طرح ہے، یعنی وہاں سمندر بھی ممکن ہے، اور درخت اور پھول پودے بھی۔ ان میں سے سب سے قریب سیارہ کتنے فاصلے پر ہے اور وہاں پر انسان کا جا کر آباد ہونا ممکن بھی ہےیا نہیں؟ آپ کے جواب کا منتظر‘۔ ٴ
جناب محسن صاحب، ناسا کی رپورٹس کے مطابق، ہماری زمین سے سب سے قریب زمین جیسا سیارہ صرف بارہ light yearsکے فاصلے پر ہے۔ Astronomical Timeمیں یہ بہت ہی قریب ہے یعنی صرف 72 trillion milesکے فاصلے پر۔
’اپالو 11 کی رفتار سے اگر اس کی جانب سفر کیا جائے تو ہم اگلے ساڑھے تین لاکھ سالوں میں وہاں پہنچ سکتے ہیں۔ جو بھی خلای جہاز انسانوں کی ٹیم کو لے کر اس کی جانب سفر کرے گا اس میں پھر یہ صلاحیت بھی ہونی چاہیئے کہ وہ خلابازوں کی اگلی نسلوں کو خلا میں ہی پیدا کرے، تاکہ وہ اس خلائی سفر کو نسل در نسل جاری رکھ سکیں۔ اس نوعیت کے خلائی جہازوں کو space engineeringکی زبان میں Multi-generational spaceshipsکہا جاتا ہے اور یہ اب ڈیزائن ہونا شروع ہو چکے ہیں۔
Multi-Generational Spaceships
میں ایک ممکنہ ڈیزاین سٹینفرڈ ٹارس ماڈل (Stanford Torus Model)ہے۔ سٹانفرڈ ٹارس ایک ایسا خلائی جہاز ہے جو دس ہزار انسانوں کی آبادی کو بہت طویل عرصے کے لیے خلاٴ میں رکھنے کے لیے ڈیزائن ہوا ہے۔ جو بڑھ کر ایک لاکھ چالیس ہزار افراد کی آبادی بھی ہو سکتی ہے۔ یعنی یہ کوئی خلای جہاز نہیں بلکہ، ایک باقاعدہ خلائی شہر ہے جسے ناسا نے Stanford Universityکے تعاون کے ساتھ ڈزائن کیا ہے۔ انسان کو خلاٴ میں طویل مدت کے لیے آباد کرنے کی کوشش میں “Stanford Toris”ایک بہت بڑا قدم ہو سکتا ہے۔ اس کا وزن 10 million tonہے اور یہ centrifugal forcesکی مدد سے اپنی gravityبھی پیدا کر سکتا ہے۔اپنی انجنیئرنگ کے لحاظ سے سٹینفرڈ ٹورس Star Wars filmکے Death Starسے زیادہ بڑی چیز ہے، کیونکہ یہ جدید انسانی زندگی کو خلا میں برقرار رکھنے کیلیے ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ اس خلای شہر کی ایک جھلک دیکھنا چاہتے ہیں تو ہالی وڈ کی فلم Elysiumضرور دیکھیےگا۔ مشہور اداکار Matt Damonکی یہ سائنس فکشن فلم جس خلائی شہر کے بارے میں بنی ہے وہ کوئی افسانہ نہیں، بلکہ Space Habitat Stanford Torusہے، جس کے ڈیزائن پر ناسا اور سٹینفرڈ یونیورسٹی پچھلے کئی سالوں سے کام کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے، ایک بہت بڑی پیش رفت کے بارے میں آپ شاید اگلے چند ہی سالوں کے اندر اندر سن لیں؛ اور اسی سے پہلے Outer Space hotelکی شروعات ہوگی۔ سب سے پہلے خلائی ہوٹل کے اجرا کی تاریخ 2016ء بتائی جاتی ہے اور یہ ہوٹل خلاٴ میں انسانی آبادی کو وہی آسائشیں فراہم کرے گا جو ’سٹینفرڈ ٹارس‘ میں مہیہ کی جائیں گی۔
حال ہی میں، اُنھوں نے ایک مراسلہ روانہ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ: ’آپ کی رپورٹ کے مطابق ناسا کو ایسے سیارے مل چکے ہیں جہاں پر آب و ہوا ہماری زمین کی طرح ہے، یعنی وہاں سمندر بھی ممکن ہے، اور درخت اور پھول پودے بھی۔ ان میں سے سب سے قریب سیارہ کتنے فاصلے پر ہے اور وہاں پر انسان کا جا کر آباد ہونا ممکن بھی ہےیا نہیں؟ آپ کے جواب کا منتظر‘۔ ٴ
جناب محسن صاحب، ناسا کی رپورٹس کے مطابق، ہماری زمین سے سب سے قریب زمین جیسا سیارہ صرف بارہ light yearsکے فاصلے پر ہے۔ Astronomical Timeمیں یہ بہت ہی قریب ہے یعنی صرف 72 trillion milesکے فاصلے پر۔
’اپالو 11 کی رفتار سے اگر اس کی جانب سفر کیا جائے تو ہم اگلے ساڑھے تین لاکھ سالوں میں وہاں پہنچ سکتے ہیں۔ جو بھی خلای جہاز انسانوں کی ٹیم کو لے کر اس کی جانب سفر کرے گا اس میں پھر یہ صلاحیت بھی ہونی چاہیئے کہ وہ خلابازوں کی اگلی نسلوں کو خلا میں ہی پیدا کرے، تاکہ وہ اس خلائی سفر کو نسل در نسل جاری رکھ سکیں۔ اس نوعیت کے خلائی جہازوں کو space engineeringکی زبان میں Multi-generational spaceshipsکہا جاتا ہے اور یہ اب ڈیزائن ہونا شروع ہو چکے ہیں۔
Multi-Generational Spaceships
اگر آپ اس خلای شہر کی ایک جھلک دیکھنا چاہتے ہیں تو ہالی وڈ کی فلم Elysiumضرور دیکھیےگا۔ مشہور اداکار Matt Damonکی یہ سائنس فکشن فلم جس خلائی شہر کے بارے میں بنی ہے وہ کوئی افسانہ نہیں، بلکہ Space Habitat Stanford Torusہے، جس کے ڈیزائن پر ناسا اور سٹینفرڈ یونیورسٹی پچھلے کئی سالوں سے کام کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے، ایک بہت بڑی پیش رفت کے بارے میں آپ شاید اگلے چند ہی سالوں کے اندر اندر سن لیں؛ اور اسی سے پہلے Outer Space hotelکی شروعات ہوگی۔ سب سے پہلے خلائی ہوٹل کے اجرا کی تاریخ 2016ء بتائی جاتی ہے اور یہ ہوٹل خلاٴ میں انسانی آبادی کو وہی آسائشیں فراہم کرے گا جو ’سٹینفرڈ ٹارس‘ میں مہیہ کی جائیں گی۔