وائیومنگ سے ایوان نمائیندگان کی رکن اور سابق نائب صدر ڈک چینی کی صاحبزادی لز چینی نے ایوان میں اپنی سیٹ کے لئے ہونے والےپرائمری انتخاب میں شکست تسلیم کرنے کے بعد عندیہ دیا ہے کہ وہ دو ہزار چوبیس کے صدارتی انتخاب میں ڈانلڈ ٹرمپ کے خلاف میدان میں اتر سکتی ہیں۔
لز چینی نے این بی سی کے پروگرام میں بدھ کے روز ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ دو ہزار چوبیس کا صدارتی انتخاب لڑنے کے بارے میں سوچ رہی ہیں۔ اپنے انٹرویو میں انہوں نے ٹرمپ کو ایک سنگین خطرہ سے تعبیر کیا اور خیال ظاہر کیا کہ انہیں شکست دینے کے لئے ڈیموکریٹس، ریپبلیکنز اور دیگر حلقوں کے ایک وسیع اور متحدہ محاذ کی ضرورت ہو گی۔
لز چینی نے چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر حملے کی کانگریس کی جانب سے تحقیقات میں ایک اہم کردار ادا کیاہےاور وہ ریپبلیکن پارٹی میں سابق صدر ڈانلڈ ٹرمپ کی شدید ناقد ہیں۔انہیں وائیومنگ میں ایوان نمائیندگان میں اپنی نشست کے لئے ہو نے والے پرائمری انتخاب میں ایسے حریف کے مقابلے میں شکست ہوئی ہے،جنہیں ٹرمپ کی حمایت حاصل تھی۔
ٹرمپ کے حمایت یافتہ امیدوار ہیر یٹ ہیج مان کے مقابلے میں چینی کی شکست۔ ایسے ریپبلیکنز کو پارٹی سے نکالنے کی ٹرمپ کی مہم کے لئے ایک اہم کامیابی ہے جنہوں نے ٹرمپ کے حامیوں کے ایک ہجوم کی جانب سے گزشتہ برس کیپٹل ہل کی عمارت پر حملےکے بعد اسکے بعد سابق صدر کے مواخذے کی حمایت کی تھی۔
خبر رساں ادارے اے پی کا کہنا ہے کہ پرائمری انتخاب میں لز چینی کی شکست نہ صرف ریپبلیکن پارٹی کے ایک دور کا خاتمہ ہے بلکہ ایسے وقت میں خود انکے خاندان کی سیاسی میراث کا اختتام بھی ہے جبکہ لنکن کی پارٹی ٹرمپ کی پارٹی میں بدل گئی ہے۔
وہ صدارتی انتخاب لڑتی ہیں یا نہیں، انکا یہ یقین کہ ٹرمپ جمہوریت کے لئے ایک خطرہ ہیں، انکے خاندان میں تو پختہ ہے۔ لیکن یہ ایک ایسا نظریہ ہے جس کے لئے آج کی گرینڈ اولڈ پارٹی یا ریپبلیکن پارٹی میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
SEE ALSO: صدر ٹرمپ حساس معلومات محفوظ رکھنے میں غیر محتاط تھے: جان بولٹنٹرمپ منگل کی رات چینی کی شکست پر بہت خوش تھے۔ اور انہوں نے اپنے ان دعوؤں کو غلط قرار دینے کے لئے چینی پر طنز کیا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔
ٹرمپ نے جنہوں نے دو ہزار چوبیس میں صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اشارہ دیا ہے۔ انکی تنقید کا ہدف ایسے دس ریپبلیکنز ہیں جنہوں نے دو ہزار اکیس میں ان ارکان نے انکے مواخذے کی کارروائی کی حمایت کی تھی۔