پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان و بھارت کے لئے بہتر ہوگا کہ وہ جنگ بندی کے احترام کو مستحکم بناتے ہوئے، وزرا ئے خارجہ کی سطح پر لائن آف کنٹرول سے متعلق اپنے تمام مسائل کے حل کے لئے بات چیت کریں
واشنگٹن —
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی جنوبی ایشیا کے اہم ممالک ہیں۔
بدھ کے روز ایک بیان میں اُنھوں نے کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے لئےامن کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے، ذمہ داری سے کام لیتے ہوئے، اپنی تشویش کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا انتہائی ضروری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ، ’اشتعال انگیزی اور بیان بازی یقیناً نقصان دہ ہیں‘۔
حنا ربانی کھر کے بقول، بھارتی میڈیا اور چند مخصوص راہنماؤں کی جانب سے مسلسل آنے والے منفی بیانات پر، ہمیں دکھ اور افسوس ہے۔
اُن کے الفاظ میں، پاکستان نے بھارت کے لئے دیے جانے والے بیانات میں بہت محتاط اور جچا تلا رویہ اپنایا ہے، اور یہ سب، خطے میں امن و امان کی فضا قائم رکھنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ، ’ہم نے بات چیت کے عمل کےلئے بہت تگ و دو کی ہے، اور اس عمل کو ایک مثبت اور تعمیری انداز میں آگے بڑھانے کے لئے بہت محنت کی ہے‘۔
اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ، پاکستان نے بھارت کے ساتھ تعمیری تعلقات قائم کرنے کے لئے، اُن کے بقول، ’اپنے حصے سے زیادہ کام کیا ہے‘۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ، ’سرحد پار سے، فوج اور سیاستدانوں کی جانب سے آنے والے مخاصمانہ بیانات کشیدگی میں اضافہ کرتے ہیں‘۔
اِس لیے، اُنھوں نے مزید کہا کہ، دونوں ممالک کے لئے یہ بہتر ہو گا کہ وہ جنگ بندی کے احترام کو مستحکم کرتے ہوئے، وزرا ئے خارجہ کی سطح پر لائن آف کنٹرول سے متعلق اپنے تمام مسائل کے حل کے لئےبات چیت کریں۔
لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی، اُن کے بقول، ’خطے میں امن و استحکام کے مفاد میں نہیں ہے‘۔
بدھ کے روز ایک بیان میں اُنھوں نے کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے لئےامن کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے، ذمہ داری سے کام لیتے ہوئے، اپنی تشویش کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا انتہائی ضروری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ، ’اشتعال انگیزی اور بیان بازی یقیناً نقصان دہ ہیں‘۔
حنا ربانی کھر کے بقول، بھارتی میڈیا اور چند مخصوص راہنماؤں کی جانب سے مسلسل آنے والے منفی بیانات پر، ہمیں دکھ اور افسوس ہے۔
اُن کے الفاظ میں، پاکستان نے بھارت کے لئے دیے جانے والے بیانات میں بہت محتاط اور جچا تلا رویہ اپنایا ہے، اور یہ سب، خطے میں امن و امان کی فضا قائم رکھنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ، ’ہم نے بات چیت کے عمل کےلئے بہت تگ و دو کی ہے، اور اس عمل کو ایک مثبت اور تعمیری انداز میں آگے بڑھانے کے لئے بہت محنت کی ہے‘۔
اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ، پاکستان نے بھارت کے ساتھ تعمیری تعلقات قائم کرنے کے لئے، اُن کے بقول، ’اپنے حصے سے زیادہ کام کیا ہے‘۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ، ’سرحد پار سے، فوج اور سیاستدانوں کی جانب سے آنے والے مخاصمانہ بیانات کشیدگی میں اضافہ کرتے ہیں‘۔
اِس لیے، اُنھوں نے مزید کہا کہ، دونوں ممالک کے لئے یہ بہتر ہو گا کہ وہ جنگ بندی کے احترام کو مستحکم کرتے ہوئے، وزرا ئے خارجہ کی سطح پر لائن آف کنٹرول سے متعلق اپنے تمام مسائل کے حل کے لئےبات چیت کریں۔
لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی، اُن کے بقول، ’خطے میں امن و استحکام کے مفاد میں نہیں ہے‘۔