لندن ، مانچسٹر اور ایڈنبرگ نے طلبہ کے حوالے سے مختلف زمروں میں 90 فیصد سے زیادہ پوائنٹ حاصل کئے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ،لندن دنیا بھر میں حصول تعلیم کے حوالے سے مقبول ترین شہر ہے ۔
اسلام آباد —
لندن کو طلبہ کے لیے دنیا کا دوسرا بہترین شہر قرار دیا گیا ہے جبکہ طالب علموں کے لیے بہترین شہر کا عالمی اعزاز پیرس نے حاصل کیا ہے جس نے دو اضافی پوائنٹ سے لندن کو شکست دے کر لگاتاردوسری بار یہ اعزاز حاصل کیا ہے ۔
دنیا بھرکی ٹاپ یونیورسٹیوں کی درجہ بندی کرنے والے ادارے 'کیو ایس' کی سالانہ عالمی رینکنگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ، بائیس یونیورسٹیوں اوردرجنوں تعلیمی اداروں کا گھرسمجھا جانے والا شہر ’لندن‘ دنیا بھر میں طلبہ کے لیے دوسرا بہترین شہر قرار پایا ہے اسی طرح مانچسٹر اور ایڈنبرگ کو50 بہترین شہروں کی درجہ بندی میں بالترتیب 29 اور 32 واں نمبر حاصل ہوا ہے۔
کیو ایس تحقیق کے سربراہ بین سوٹر نے کہا کہ لندن، مانچسٹر اور ایڈنبرگ نے طلبہ کے حوالے سے مختلف زمروں میں 90 فیصد سے زیادہ پوائنٹ حاصل کئے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ لندن دنیا بھر میں حصول تعلیم کے حوالے سے مقبول ترین شہر ہے ۔
کیو ایس کی گائیڈ کے مطابق، پیرس کی اعلی پائے کی یونیورسٹیوں میں طالب علموں سے نسبتاً کم فیس وصول کی جاتی ہے اسی طرح پیرس اپنی خوبصورتی اورتاریخی ثقافت کے اعتبار سے طلبہ کے لیے ایک عمدہ شہر ہے لیکن لندن تعلیمی اخراجات کے لحاظ سے طلبہ کے لیے نسبتا مہنگا شہر ہے ۔
کیو ایس کی عالمی سٹی رینکنگ میں ابتدائی دس درجوں میں شامل ہونے والے شہروں میں سنگا پور، سڈنی، زیورخ ، ملبورن ، ہانگ کانگ، بوسٹن ،مونٹریال ،اور میونخ شامل ہیں جبکہ برلن اور سان فرانسسکو بالترتیب گیارہ اور بارہ نمبر پر جگہ بنا سکے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ کیو ایس سٹی رینکنگ کی دوڑ میں شامل ہونے والے شہروں کے لیےضروری ہے کہ وہاں کی آبادی کم از کم ڈھائی لاکھ نفوس پر مشتمل ہو اور کیو ایس کی رینکنگ میں اس شہرکی دو یونیورسٹیوں کا شامل ہونا بھی لازمی ہے ۔ کیو ایس کے اس معیار پر دنیا کے تقریبا 98 ممالک پورے اترتے ہیں جن میں سے طلبہ کے لیے بہترین ٹاپ 50 شہروں کا انتخاب کیا جاتا ہے ۔
کیو ایس کا کہنا ہے کہ بہترین سٹی رینکنگ کے لیے کسی شہر کا انتخاب پانچ مختلف کٹیگریز میں حاصل کردہ نمبروں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
کیو ایس شہروں کو پانچ خصوصیات جن میں یونیورسٹیوں کی کارکردگی، آجروں کی سرگرمیاں، معیار زندگی، طلبہ کمیونٹی بشمول بین الاقوامی طلبہ کی تعداد اور تعلیمی اخراجات کے حوالے سے پوائنٹ دیتی ہے۔
لندن کے مئیر بورس جانسن نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لندن میں دنیا کے کسی شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں یہاں کی سڑکیں محفوظ ہیں، ٹرانسپورٹ کا نظام بہترین ہے اوروسیع سبزہ زار ہیں ۔اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ دنیا بھر کے طالب علموں کے لیے لندن ایک پر کشش جگہ ہے۔‘‘
دنیا بھرکی ٹاپ یونیورسٹیوں کی درجہ بندی کرنے والے ادارے 'کیو ایس' کی سالانہ عالمی رینکنگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ، بائیس یونیورسٹیوں اوردرجنوں تعلیمی اداروں کا گھرسمجھا جانے والا شہر ’لندن‘ دنیا بھر میں طلبہ کے لیے دوسرا بہترین شہر قرار پایا ہے اسی طرح مانچسٹر اور ایڈنبرگ کو50 بہترین شہروں کی درجہ بندی میں بالترتیب 29 اور 32 واں نمبر حاصل ہوا ہے۔
کیو ایس تحقیق کے سربراہ بین سوٹر نے کہا کہ لندن، مانچسٹر اور ایڈنبرگ نے طلبہ کے حوالے سے مختلف زمروں میں 90 فیصد سے زیادہ پوائنٹ حاصل کئے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ لندن دنیا بھر میں حصول تعلیم کے حوالے سے مقبول ترین شہر ہے ۔
کیو ایس کی گائیڈ کے مطابق، پیرس کی اعلی پائے کی یونیورسٹیوں میں طالب علموں سے نسبتاً کم فیس وصول کی جاتی ہے اسی طرح پیرس اپنی خوبصورتی اورتاریخی ثقافت کے اعتبار سے طلبہ کے لیے ایک عمدہ شہر ہے لیکن لندن تعلیمی اخراجات کے لحاظ سے طلبہ کے لیے نسبتا مہنگا شہر ہے ۔
کیو ایس کی عالمی سٹی رینکنگ میں ابتدائی دس درجوں میں شامل ہونے والے شہروں میں سنگا پور، سڈنی، زیورخ ، ملبورن ، ہانگ کانگ، بوسٹن ،مونٹریال ،اور میونخ شامل ہیں جبکہ برلن اور سان فرانسسکو بالترتیب گیارہ اور بارہ نمبر پر جگہ بنا سکے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ کیو ایس سٹی رینکنگ کی دوڑ میں شامل ہونے والے شہروں کے لیےضروری ہے کہ وہاں کی آبادی کم از کم ڈھائی لاکھ نفوس پر مشتمل ہو اور کیو ایس کی رینکنگ میں اس شہرکی دو یونیورسٹیوں کا شامل ہونا بھی لازمی ہے ۔ کیو ایس کے اس معیار پر دنیا کے تقریبا 98 ممالک پورے اترتے ہیں جن میں سے طلبہ کے لیے بہترین ٹاپ 50 شہروں کا انتخاب کیا جاتا ہے ۔
کیو ایس کا کہنا ہے کہ بہترین سٹی رینکنگ کے لیے کسی شہر کا انتخاب پانچ مختلف کٹیگریز میں حاصل کردہ نمبروں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
کیو ایس شہروں کو پانچ خصوصیات جن میں یونیورسٹیوں کی کارکردگی، آجروں کی سرگرمیاں، معیار زندگی، طلبہ کمیونٹی بشمول بین الاقوامی طلبہ کی تعداد اور تعلیمی اخراجات کے حوالے سے پوائنٹ دیتی ہے۔
لندن کے مئیر بورس جانسن نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لندن میں دنیا کے کسی شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں یہاں کی سڑکیں محفوظ ہیں، ٹرانسپورٹ کا نظام بہترین ہے اوروسیع سبزہ زار ہیں ۔اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ دنیا بھر کے طالب علموں کے لیے لندن ایک پر کشش جگہ ہے۔‘‘