لارڈ نذیر احمد اور بیرسٹر صبغت اللہ قادری نے کراچی کی تمام سیاسی جماعتوں سے باہمی مذاکرات کے ذریعے اختلافات ختم کرنے کی اپیل کی ہے
امن و امان کی خراب صورتِ حال کےباعث گذشتہ ایک عرسے سے کراچی کے شہری پریشانیوں میں گھرےہوئے ہیں۔ شہر میں دیرپہ قیام ِامن یقیناً ایک مستحسن اقدام ہوگا، جوشہریوں کو روزمرہ کی سہولیات کی فراہمی کے علاوہ پاکستان کی ترقی کی ضامن ہوگا۔
کراچی کی سیاسی جماعتوں کے پاس باہمی اختلافات کوبالائے طاق رکھ کر شہر میں دیرپہ قیام امن کے لیے کیا حل موجود ہے۔
اِس سوال کے جواب میں عوامی نیشنل پارٹی صوبہٴ سندھ کےصدر سینیٹر شاہی سید نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ قیام امن کی خاطر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے پاس جانے اور اُن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
اُن کے بقول، کراچی میں ایک منصفانہ آپریشن کی ضرورت ہے، جو کسی قوم کے خلاف نہ ہو، نہ ہی کسی پارٹی یا مسلک کے خلاف ہو۔ اُنھوں نے تجویز دی کہ کراچی کو اسلحے سے پاک کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیےقانون سازی کی جائے۔ اُن کے بقول، سرکار کے علاوہ کسی کے پاس اسلحہ نہیں ہونا چاہیئے۔اُنھوں نےمنصفانہ انتخابات پر زور دیا۔
’فرینڈز آف لیاری‘ کے کنوینر، حبیب جان بلوچ کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کی بحالی کی خاطر سیاسی جماعتوں کو باقاعدہ مذاکرات کا آغاز کرکے میثاقِ کراچی پر دستخط کرنے چاہئیں۔ اُن کے بقول، اُن کی تنظیم ایسے مذاکرات میں غیر مشروط شرکت کے لیے تیار ہے۔
حبیب بلوچ کے بقول، کراچی کے مسائل کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جانا چاہیئے۔
اُن کے بقول، کراچی میں آباد مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے تحفظات کو مدِ نظر رکھ کر میثاق کراچی کے لیے سفارشات قلمبند کرنا ہوں گی، جس پر بعد ازإں عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
وائس آف امریکہ نے متحدہ قومی موومنٹ کا مؤقف جاننے کی کوشش کی جو فوری طور پر دستیاب نہ ہوسکا۔
دریں اثنا، کراچی کی صورتِ حال پر بحث کے لیے گذشتہ روز برطانوی ہاؤس آف لارڈز میں لارڈ نذیر احمد کی سربراہی میں ایک مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس میں عوامی نیشنل پارٹی، تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی اور فرینڈز آف لیاری کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اِس موقعے پر لارڈ نذیر احمد اور بیرسٹر صبغت اللہ قادری نے کراچی کی تمام سیاسی جماعتوں سے باہمی مذاکرات کے ذریعے اختلافات ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں آئے روز بے گناہ افراد کا قتلِ عام بند ہونا چاہیئے۔
کراچی کی سیاسی جماعتوں کے پاس باہمی اختلافات کوبالائے طاق رکھ کر شہر میں دیرپہ قیام امن کے لیے کیا حل موجود ہے۔
اِس سوال کے جواب میں عوامی نیشنل پارٹی صوبہٴ سندھ کےصدر سینیٹر شاہی سید نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ قیام امن کی خاطر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے پاس جانے اور اُن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
اُن کے بقول، کراچی میں ایک منصفانہ آپریشن کی ضرورت ہے، جو کسی قوم کے خلاف نہ ہو، نہ ہی کسی پارٹی یا مسلک کے خلاف ہو۔ اُنھوں نے تجویز دی کہ کراچی کو اسلحے سے پاک کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیےقانون سازی کی جائے۔ اُن کے بقول، سرکار کے علاوہ کسی کے پاس اسلحہ نہیں ہونا چاہیئے۔اُنھوں نےمنصفانہ انتخابات پر زور دیا۔
’فرینڈز آف لیاری‘ کے کنوینر، حبیب جان بلوچ کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کی بحالی کی خاطر سیاسی جماعتوں کو باقاعدہ مذاکرات کا آغاز کرکے میثاقِ کراچی پر دستخط کرنے چاہئیں۔ اُن کے بقول، اُن کی تنظیم ایسے مذاکرات میں غیر مشروط شرکت کے لیے تیار ہے۔
حبیب بلوچ کے بقول، کراچی کے مسائل کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جانا چاہیئے۔
اُن کے بقول، کراچی میں آباد مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے تحفظات کو مدِ نظر رکھ کر میثاق کراچی کے لیے سفارشات قلمبند کرنا ہوں گی، جس پر بعد ازإں عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
وائس آف امریکہ نے متحدہ قومی موومنٹ کا مؤقف جاننے کی کوشش کی جو فوری طور پر دستیاب نہ ہوسکا۔
دریں اثنا، کراچی کی صورتِ حال پر بحث کے لیے گذشتہ روز برطانوی ہاؤس آف لارڈز میں لارڈ نذیر احمد کی سربراہی میں ایک مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس میں عوامی نیشنل پارٹی، تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی اور فرینڈز آف لیاری کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اِس موقعے پر لارڈ نذیر احمد اور بیرسٹر صبغت اللہ قادری نے کراچی کی تمام سیاسی جماعتوں سے باہمی مذاکرات کے ذریعے اختلافات ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں آئے روز بے گناہ افراد کا قتلِ عام بند ہونا چاہیئے۔