لکس سٹائل ایوارڈز بائیکاٹس کے نرغے میں

لکس سٹائل ایوارڈ کے بائیکائٹ کے بعد اسے سڑک پر رکھ دیا گیا

یہ تنازع تب شروع ہوا جب مارچ کے آخر میں ابھرتی ہوئی ماڈل ایمان سلیمان نے لکس سٹائل ایوارڈز میں ‘‘بیسٹ ایمرجنگ ٹیلنٹ ان فیشن’’ کی کیٹیگری میں ایوارڈ کے لئے اپنی نامزدگی واپس لینے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ کسی ایسے شخص کے ساتھ نامزدگی شیئر نہیں کرنا چاہتیں جس پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام ہو۔ ایمان سلیمان کا اشارہ معروف گلوکار علی ظفر کی جانب تھا جن پر گلوکارہ میشا شفیع پچھلے برس نے ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔

اس اعلان کے بعد فیشن انڈسٹری سے مزید لوگ سامنے آئے اور انہوں نے لکس سٹائل ایوارڈز میں حصہ لینے سے انکار کیا۔

ان میں کپڑوں کے برینڈ ’جنریشن‘ اور میک اپ آرٹسٹ صائمہ برگ فریدے نے فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ان کے برینڈ ان خواتین کے ساتھ کھڑے ہیں جنہیں جنسی ہراساں کیے جانے کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے میں لکس سٹائل ایوارڈز کی نامزدگی قبول کرنا درست نہیں ہو گا۔

ایک اور برینڈ سکیچز نے بھی متعدد کیٹیگریز میں اپنی نامزدگیاں واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اپنے آفیشل بیان میں انہوں نے لکھا کہ دنیا بھر کی خواتین جنسی ہراساں کیے جانے کے خلاف اٹھ رہی ہیں۔ ایسے میں پاکستانی خواتین بھی اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔

اس لیے فنکار ہونے کے ناطے ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنے فن کے ذریعے زیادہ منصفانہ سماج کے لیے کوشاں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس اقدام سے انڈسٹری میں تحریک پیدا ہو گی جس کا دائرہ پورے معاشرے میں پھیلے گا۔

میک اپ آرٹسٹ فاطمہ ناصر نے ’بہترین میک اپ آرٹس‘ اور معروف ماڈل رباب علی نے ’بہترین ماڈل کیٹگری‘ سے اپنی نامزدگی واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

گلوکارہ میشا شفیع نے ’بہترین گانے‘ کے لیے اپنی نامزدگی واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہیں جنہوں نے لکس سٹائل ایوارڈز کو بائکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے یہی میرے لیے ایوارڈ ہے۔

ہدائتکار جامی مور اس سے بھی دو ہاتھ آگے گئے اور انہوں نے اپنی فلم مور کے لیے لکس سٹائل ایوارڈز کی جانب سے دیا گیا بہترین فلم کا ایوارڈ سڑک پر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنسی ہراساں کے واقعات کی شکار خواتین کی بات پر یقین رکھتے ہیں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

لکس سٹائل ایوارڈز کی فلم جیوری نے اس سارے تنازعے کے جواب میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ جیوری نے سینما انڈسٹری میں فن کے اظہار کی بنا پر نامزدگیاں کی ہیں۔ ان کا کسی کے ذاتی کردار سے تعلق نہیں ہے۔ جیوری نے کہا کہ وہ اس معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہیں مگر اس معاملے کا ابھی عدالت میں فیصلہ ہونا ہے۔ جیوری کا کہنا تھا کہ ان کا ملک کے قانون اور انصاف کے نظام پر مکمل یقین ہے۔

جیوری کے ممبر اور معروف صحافی حسن زیدی نے ٹوئٹر پر ایک طویل تھریڈ میں اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک فلم جیوری کا کام فن کے معیار کو ناپنا ہے نہ کہ اس فلم سے باہر کوئی فنکار اپنی ذاتی زندگی میں کیا کر رہا ہے، اس کے بارے میں فیصلہ سنانا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ کچھ جیوری ممبران کے علی ظفر کے بارے میں ذاتی خیالات بہت سخت تھے مگر یہ فیصلہ کیا گیا کہ جیوری ممبران کے انفرادی خیالات، پسند ناپسند کو ایک طرف رکھ کر فیصلہ پرفارمنس پر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نامزدگیوں کا فیصلہ اجتماعی تھا اور یہ ایک درست فیصلہ تھا، جس پر وہ اب بھی قائم ہیں۔