لیاری گذشتہ دو دن سے میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ گینگ وار میں ملوث دو گروہ ایک دوسرے سے مقابلے پر ہیں تو دوسری جانب ان کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں بھی جاری ہیں جبکہ علاقہ مکین مجھدار میں پھنس گئے ہیں
کراچی ۔۔۔۔ لیاری گذشتہ دو دن سے ایک مرتبہ پھر امن کی دہائی دے رہا ہے۔ ایک جانب گینگ وار میں ملوث دو گروپوں کے درمیان مسلح تصادم جاری ہے تو دوسری جانب پولیس اور رینجرز کی جانب سے بھی جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ اس صورتحال میں علاقہ مکین خاص کر جو لوگ پچھلے دنوں اندرون سندھ منتقل ہوگئے تھے وہ خود کو مجھدار میں پھنسا ہوا محسوس کررہے ہیں۔
جمعہ کو رینجرز نے مختلف علاقوں میں ٹارگٹڈ کارروائیاں کیں جبکہ مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے سیکورٹی اہلکاروں اور جرائم پیشہ افراد کے درمیان مقابلے کی بھی اطلاعات ہیں ۔مبینہ طور پر ایک مقابلے میں گینگ وار کا اہم ملزم جبار مارا گیا۔
صبح کے اوقات میں لیاری کے ہی ایک اور علاقے بغدادی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے دو افراد کو قتل کردیا، جبکہ کلاکوٹ تھانے کے قریب سے ایک شخص کی لاش بھی ملی ہے۔
اس سے قبل جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب گینگ وار میں ملوث دو گروہوں کے درمیان فائرنگ اور دستی بموں کے حملے ہوئے جس کے بعد رینجرز اور پولیس نے مشترکہ آپریشن شروع کیا۔
علاقہ مکینوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جدید ہتھیاروں سے لیس دونوں مخالف گروپ مورچہ بند ہوکر ایک دوسرے پر فائرنگ کرتے رہے۔ اس دوران دونوں جانب سے دستی بم بھی پھینکے گئے۔ اس تشدد کے دوران تین افراد ہلاک ہوگئے۔ اسی اثناٴ میں پولیس اور رینجرز نے علاقے میں داخل ہوکر ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا۔
اس بیچ لیاری گینگ وار کے کچھ سرگرم رہنماوٴں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے جن میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے رہنما عذیر بلوچ، بابا لاڈلہ،ملا نثار اور فیصل پٹھان شامل ہیں۔ یہ لوگ پولیس کو انتہائی مطلوب تھے۔ تاہم، یہ ملزمان پولیس کو جھانسہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ لیکن پولیس نے 100سے زائد دیگر جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کی گلیوں اور ذیلی سڑکوں پر لگائی گئی تمام رکاوٹیں بھی ہٹا دیں۔ چھاپوں کے دوران پولیس نے مختلف جگہوں سے جدید ہتھیار اور گولہ بارود بھی برآمد کرلیا۔ ان میں دستی بم اور سب مشین گن بھی شامل ہیں۔
رینجرز ترجمان کے مطابق رینجرز نے بھاری نفری کے ساتھ لیاری کے مختلف علاقوں کی ناکہ بندی کرکے کئی گھنٹے سرچ آپریشن کیا۔ ان میں نوالین، کلاکوٹ، چاکیواڑہ، سنگولین، آدم ٹی کمپنی، دبئی چوک، پنج گوری محلہ، لیاری جنرل اسپتال،چاکیواڑہ، بہار کالونی، ٹینری روڈ، پھول پتی لین، الفلاح روڈ اور سہارا پمپ نامی علاقے شامل ہیں۔
رینجرز نے ان علاقوں کا محاصرہ کرکے لیاری جانے والے تمام داخلی و خارجی راستوں کو سیل کردیا تھا، جس کے بعد سرچ آپریشن کیا گیا۔ اس آپریشن میں سراغ رساں کتوں سے بھی مدد لی گئی جبکہ خواتین رینجرز اہلکار بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
پولیس ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ رینجرز کے ساتھ ساتھ پولیس نے بھی جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی میں حصہ لیا جس کے نتیجے میں 70سے زائد ملزمان گرفتار ہوئے جبکہ ملزمان کے قبضے سے دستی بم، سب مشین گن ، پستول،ریوالور، راکٹ، میگزین، ایک ہزار گولیاں اور چوری کی موٹر سائیکلیں برآمد کرلی گئی ہیں۔
گرفتار ملزمان میں گینگ وار کے کچھ اہم ملزمان مثلاًچھوٹا گھیگھا اور غفور لاکھو کا قریبی ساتھی بھی شامل ہے جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور دیگر سنگین وارداتوں میں مطلوب تھے۔
جمعہ کو رینجرز نے مختلف علاقوں میں ٹارگٹڈ کارروائیاں کیں جبکہ مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے سیکورٹی اہلکاروں اور جرائم پیشہ افراد کے درمیان مقابلے کی بھی اطلاعات ہیں ۔مبینہ طور پر ایک مقابلے میں گینگ وار کا اہم ملزم جبار مارا گیا۔
صبح کے اوقات میں لیاری کے ہی ایک اور علاقے بغدادی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے دو افراد کو قتل کردیا، جبکہ کلاکوٹ تھانے کے قریب سے ایک شخص کی لاش بھی ملی ہے۔
اس سے قبل جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب گینگ وار میں ملوث دو گروہوں کے درمیان فائرنگ اور دستی بموں کے حملے ہوئے جس کے بعد رینجرز اور پولیس نے مشترکہ آپریشن شروع کیا۔
علاقہ مکینوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جدید ہتھیاروں سے لیس دونوں مخالف گروپ مورچہ بند ہوکر ایک دوسرے پر فائرنگ کرتے رہے۔ اس دوران دونوں جانب سے دستی بم بھی پھینکے گئے۔ اس تشدد کے دوران تین افراد ہلاک ہوگئے۔ اسی اثناٴ میں پولیس اور رینجرز نے علاقے میں داخل ہوکر ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا۔
اس بیچ لیاری گینگ وار کے کچھ سرگرم رہنماوٴں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے جن میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے رہنما عذیر بلوچ، بابا لاڈلہ،ملا نثار اور فیصل پٹھان شامل ہیں۔ یہ لوگ پولیس کو انتہائی مطلوب تھے۔ تاہم، یہ ملزمان پولیس کو جھانسہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ لیکن پولیس نے 100سے زائد دیگر جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کی گلیوں اور ذیلی سڑکوں پر لگائی گئی تمام رکاوٹیں بھی ہٹا دیں۔ چھاپوں کے دوران پولیس نے مختلف جگہوں سے جدید ہتھیار اور گولہ بارود بھی برآمد کرلیا۔ ان میں دستی بم اور سب مشین گن بھی شامل ہیں۔
رینجرز ترجمان کے مطابق رینجرز نے بھاری نفری کے ساتھ لیاری کے مختلف علاقوں کی ناکہ بندی کرکے کئی گھنٹے سرچ آپریشن کیا۔ ان میں نوالین، کلاکوٹ، چاکیواڑہ، سنگولین، آدم ٹی کمپنی، دبئی چوک، پنج گوری محلہ، لیاری جنرل اسپتال،چاکیواڑہ، بہار کالونی، ٹینری روڈ، پھول پتی لین، الفلاح روڈ اور سہارا پمپ نامی علاقے شامل ہیں۔
رینجرز نے ان علاقوں کا محاصرہ کرکے لیاری جانے والے تمام داخلی و خارجی راستوں کو سیل کردیا تھا، جس کے بعد سرچ آپریشن کیا گیا۔ اس آپریشن میں سراغ رساں کتوں سے بھی مدد لی گئی جبکہ خواتین رینجرز اہلکار بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
پولیس ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ رینجرز کے ساتھ ساتھ پولیس نے بھی جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی میں حصہ لیا جس کے نتیجے میں 70سے زائد ملزمان گرفتار ہوئے جبکہ ملزمان کے قبضے سے دستی بم، سب مشین گن ، پستول،ریوالور، راکٹ، میگزین، ایک ہزار گولیاں اور چوری کی موٹر سائیکلیں برآمد کرلی گئی ہیں۔
گرفتار ملزمان میں گینگ وار کے کچھ اہم ملزمان مثلاًچھوٹا گھیگھا اور غفور لاکھو کا قریبی ساتھی بھی شامل ہے جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور دیگر سنگین وارداتوں میں مطلوب تھے۔