آب و ہوا کے تغیر کے اعتبار سے بحران اختیار کرتے عوامل اور امریکہ کے عالمی معاہدے سے نکلنے جیسے معاملات پر تبادلہ خیال کے لیے دنیا کے 200 ممالک کے نمائندے پیر کو اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں ماحول پر ہونے والے سالانہ اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی حال ہی میں شائع ہونے والی دو رپورٹس میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تغیرات سے متعلق خطرناک عوامل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جو ناکافی اقدامات کے سبب انسانی زندگی پر حقیقی اثرات کو اجاگر کرتی ہیں۔
گزشتہ جمعے کے روز دنیا بھر میں ماحولیات کے لیے سرگرم کارکنوں نے مظاہرے بھی کیے۔
پیرس میں قائم تنظیم 'اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ' کے سربراہ سائمن بکل کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر اتنی بڑی حقیقت بن کر سامنے کھڑا ہے جس کا آج تک سوچا بھی نہیں گیا۔
ماحولیات کے لیے کام کرنے والوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ میڈرڈ، اجلاس میں ممالک کے لیے ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل درآمد میں تیزی لائیں گے اور آئندہ سال جب اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں اجلاس میں شریک ہوں گے تو ان کے پاس بتانے کے لیے بہت کچھ ہو گا۔
اس کانفرنس کے بنیادی مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ رکن ممالک 'گلوبل کاربن مارکیٹ' کے لیے قواعد پر اتفاق کر سکیں اور جو ممالک مضر صنعتی گیسز زیادہ مقدار میں خارج کر رہے ہیں۔ ان کے ساتھ سو بلین ڈالر سالانہ فنانسنگ پر اتفاق ہو جائے۔
یہ رقم موسمیاتی تغیرات سے نمٹنے والے غریب ممالک کو دی جائے گی۔ وائس آف امریکہ کے لیے لیزا برائنٹ نے میڈرڈ سے بتایا ہے کہ ان دونوں مقاصد پر اتفاق ایک بڑا چیلنج ہو گا۔