امریکہ کی ریاست مین کی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آئین کی بغاوت کی شق کے تحت ریاست کے صدارتی پرائمری الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ریاست کی سیکریٹری شینا بیلوز سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاملے پر یکطرفہ طور پر کارروائی کرنے والی پہلی انتخابی اہلکار ہیں۔
اُن کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکہ کی سپریم کورٹ یہ فیصلہ کرنے والی ہے کہ آیا ٹرمپ دوبارہ انتخابات میں واپس آنے کے اہل ہیں یا نہیں۔
ریاست مین کی سیکریٹری کے اقدام سے قبل ریاست کولوراڈو کی اعلیٰ عدالت نے ٹرمپ کو امریکہ کے صدارتی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔
تاہم کولوراڈو کی ریاستی سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عمل درآمد اس وقت تک روک دیا گیا ہے جب تک کہ امریکہ کی اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ یہ فیصلہ نہیں کر دیتی کہ آیا ٹرمپ کو خانہ جنگی کے دور کی اس شق کے ذریعے روکا گیا ہے، جو 'بغاوت میں ملوث' افراد کو عہدہ سنبھالنے سے منع کرتی ہے۔
SEE ALSO: کولوراڈو کی سپریم کورٹ کا فیصلہ: ٹرمپ پر پرائمری انتخاب میں حصہ لینے پر پابندیریاست مین میں صدارتی پرائمری سے روکنے کے فیصلے کے بعد ٹرمپ کی انتخابی مہم نے کہا ہے کہ وہ اس کے خلاف ریاستی عدالتوں میں اپیل کرے گی۔
ریاست مین کی سیکریٹری نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے لیے مزید انتخاب نہیں لڑ سکتے کیوں کہ چھ جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر حملے میں ان کے کردار نے سیکشن تھری کی خلاف ورزی کی تھی، جس میں ان لوگوں پر عہدے پر فائز ہونے کی پابندی عائد ہوتی ہے جو بغاوت میں ملوث تھے۔
SEE ALSO: ٹرمپ دوڑ میں شامل نہ ہوتے تو شاید دوبارہ صدارتی الیکشن نہ لڑتا: صدر بائیڈنٹرمپ کی انتخابی مہم نے ریاست مین کی سیکریٹری کے اقدام پر تنقید کی ہے۔ مہم کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا کہ، "ہم حقیقی وقت میں انتخابات کی چوری کی کوشش اور امریکی ووٹر کے حق رائے دہی سے محروم ہونے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔"
ٹرمپ کے امریکی ریاستوں کے بیلٹ پر رہنے کا حتمی فیصلہ امریکی سپریم کورٹ ہی کرے گی۔
خیال رہے کہ سیاسی مبصرین کے مطابق 2024 کے انتخابات میں ٹرمپ ری پبلکن پارٹی کے اس وقت سب سے بڑے صدارتی الیکشن کے امیدوار ہیں جب کہ صدر جو بائیڈن ڈیمو کریٹک پارٹی کے دوسری چار سالہ مدت کے لیے امیدوار ہوں گے۔
اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات ' ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔