امریکہ کی ریاست مین میں فائرنگ کر کے 18 افراد کو ہلاک کرنے والا مبینہ ملزم جمعے کو مردہ حالت میں پایا گیا ہے جس کے بعد پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن ختم کر دیا ہے۔
چالیس سالہ رابرٹ کارڈ پر الزام ہے کہ اس نے بدھ کی شب ریاست مین کے شہر لیوسٹن میں ایک بار اور ریستوران میں فائرنگ کر کے 18 افراد کو ہلاک اور 13 کو زخمی کر دیا تھا۔
پولیس نے رابرٹ کارڈ کی فائرنگ کے وقت کی سی سی ٹی وی تصاویر جاری کرتے ہوئے ملزم کی تلاش کے لیے پورے شہر کو بند کر دیا تھا۔اس سلسلے میں رابرٹ کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔
پولیس کے سرچ آپریشن کے دوران لگ بھگ 38 ہزار افراد پر مشتمل شہر دو روز تک لاک ڈاؤن کا شکار رہا۔ تاہم جمعے کو پولیس نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ ملزم کی لاش ملی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا ہے کہ پولیس کو مطلوب رابرٹ کارڈ نے بظاہر خود کو گولی مار کر اپنی جان کا خاتمہ کیا ہے۔
اینڈرو اسکوگن کاؤنٹی پولیس نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا ہے کہ ماس شوٹنگ کے ملزم کی لوکیشن کا پتا لگ گیا ہے اور وہ مردہ حالت میں پایا گیا ہے۔
پولیس نے رابرٹ کی لاش کیلر آرمی کمیونٹی اسپتال منتقل کر دی ہے جب کہ لیوسٹن شہر میں لاک ڈاؤن کو بھی اٹھا لیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق رابرٹ سابق آرمی اہلکار تھا جسے رواں برس جولائی کے وسط میں ذہنی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
حکام کے مطابق رابرٹ نیویارک میں فوج کی 304 انفینٹری رجمنٹ سے وابستہ تھے جہاں کمانڈرز نے ان کی صحت سے متعلق خدشات کا اظہار کیا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔