امریکی انتظامیہ نے ایک بین الاقوامی پینل کی مرتب کردہ اس نئی رپورٹ کو "غیرسنجیدہ" قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے جس میں حکومتوں کو تجویز پیش کی گئی تھی کہ منشیات کے غیر قانونی استعمال کی موثر روک تھام کیلیے مخصوص نشہ آور اشیاء کو قانونی قرار دیدیا جائے۔
امریکہ کے قومی ادارہ برائے ڈرگ کنٹرول پالیسی کے ترجمان رافیل لیمیٹرنے کہا ہے کہ منشیات کی عادت ایک بیماری ہے جس کا کامیابی سے علاج کیاجاسکتا ہے۔
ترجمان کے بقول امریکہ میں منشیات کا استعمال گزشتہ 30 برسوں کے دوران نصف حد تک کم ہوچکا ہے جبکہ 2001ء سے 2009ء کے درمیان کولمبیا کے علاقے میں خالص کوکین کی پیداواری صلاحیت میں دو تہائی کمی آئی ہے۔
ترجمان کے مطابق اس صورتِ حال میں نشہ آور اشیاء کی بآسانی فراہمی سے مزید افراد اور آبادیوں کے ان سے متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ 'عالمی کمیشن برائے ڈرگ پالیسی' نے اپنی رپورٹ میں دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا تھا کہ وہ منشیات کے استعمال میں کمی لانے کیلیے اختیار کردہ طریقہ کار میں بنیادی تبدیلی لائیں۔
عالمی رہنمائوں پر مشتمل مذکورہ کمیشن میں اقوامِ متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان، امریکہ کے سابق سیکریٹری خارجہ جارج شلٹز اور کولمبیا اور میکسیکو کے سابق صدور سیزر گویریا اور ارنیسٹو زیڈیلو شامل ہیں۔
کمیشن کی تجاویز کا باقاعدہ اعلان جمعرات کے روز نیویارک میں کیا جائے گا۔
عالمی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں منشیات کے خلاف جاری جنگ نشہ آور اشیاء کی فراہمی اور ان کی کھپت میں کمی لانے میں ناکام رہی ہے جس کے افراد اور معاشروں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں حکومتوں کو تجویز پیش کی گئی ہے کہ وہ ایسے افراد کیلیے میریجوانا اور دیگر نشہ آور اشیاء کے استعمال کو قانونی قرار دے دیں جو دوسروں کو نقصان نہیں پہنچاتے۔
کمیشن نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ منشیات کے عادی افراد کو علاج کی سہولیات فراہم کریں اور ایک ایسا قانونی ماڈل تشکیل دیں جو منشیات فروخت کرنے والے منظم گروہوں کی حوصلہ شکنی کرے۔