بان کی مون اور گولڈن براؤن نے ملالہ کو مشعلِ راہ قرار دیا، جب کہ ملالہ کے بقول، ’طالبان نے میری آواز دبانے کی جو کوشش کی تھی وہ ناکام ہوگئی ہے۔ اور ایک آواز کی جگہ دنیا بھر سے تعلیم کے حق میں ہزاروں آوازیں اُٹھنے لگی ہیں‘
’آئیے اپنی کتابیں اور قلم اٹھائیں۔ یہ ہمارے سب سے طاقتور ہتھیار ہیں۔ ایک بچّہ، ایک استاد، اور ایک کتاب دنیا بدل سکتی ہے‘۔
یہ آواز تھی ملالہ یوسف زئی کی جو جمعے کو نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں دنیا بھر کے 500 سے زائد نوجوانوں سے خطاب کر رہی تھیں۔
جمعے کو اُن کی سولہویں سالگرہ تھی، اور اقوام متحدہ نے اسے دنیا بھر کے لیے ’یوم ِملالہ‘ قرار دیا تھا۔
گلابی شلوار قمیض کے اوپر سفید رنگ کی بے نظیر بھٹو شال اوڑھے ملالہ یوسف زئی جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرنے کے لیے اٹھیں تو پورا ہال نہ صرف تالیوں سے گونج اٹھا بلکہ سیکرٹری جنرل بان کی مون اور سابق برطانوی وزیر اعظم اور اب تعلیم کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب گورڈن براؤن سمیت سب لوگ اُن کے احترام میں اٹھ کر کھڑے ہوگئے۔
ملالہ جو طالبان کی گولی لگنے کے بعد کئی آپریشنوں سے گزر چکی ہیں، صحت مند اور توانا نظر آ رہی تھیں۔ اور جب انہوں نے بولنا شروع کیا تو ان کی آواز میں اعتماد اور الفاظ کی صاف گوئی واضح تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ طالبان نے ان کی آواز دبانے کی جو کوشش کی تھی وہ ناکام ہوگئی ہے اور ایک آواز کی جگہ دنیا بھر سے ہزاروں آوازیں تعلیم کے حق میں اُٹھنے لگی ہیں اور یہی وہ آوازیں ہیں جِن سے طالبان خوفزدہ ہیں۔
اُن کے الفاظ میں: ’وہ تعلیم کی طاقت سے ڈرتے ہیں۔ وہ خواتین سے ڈرتے ہیں۔ عورتوں کی آواز کی طاقت سے ڈرتے ہیں۔ اِسی لیے، اُنہوں نے کوئٹہ میں چودہ معصوم میڈیکل سٹوڈنٹس کو مار ڈالا۔ اور اسی لیے انہوں نے خیبر پختونخواہ اور فاٹا میں بہت سی خواتین اساتذہ اور پولیو ورکرز کو ہلاک کردیا۔ اسی لیے وہ ہر روز سکول اڑادیتے ہیں، کیونکہ وہ تبدیلی سے ڈرتے ہیں۔ اور اس برابری سے ڈرتے ہیں جو ہم اپنے معاشرے میں لے کر آئیں گے‘۔
گزشتہ برس اکتوبر میں ملالہ پر حملے کے بعد طالبان نے اس کی ذمّہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ملالہ کو ان کی مغرب نواز سرگرمیوں کی وجہ سے نشانہ بنایا ہے۔
ملالہ یوسف زئی نے جمعے کو عالمی رہنماؤں کو ایک قرارداد پیش کی جس پر دنیا بھر سے40 لاکھ افراد کے دستخط تھے اور جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ دنیا کے ہر بچے کو مفت اور محفوظ تعلیم دینے کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں۔
بان کی مون اور گورڈن براؤن نے ملالہ کو دنیا کے لیے مشعلِ راہ قرار دیا۔
یہ آواز تھی ملالہ یوسف زئی کی جو جمعے کو نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں دنیا بھر کے 500 سے زائد نوجوانوں سے خطاب کر رہی تھیں۔
جمعے کو اُن کی سولہویں سالگرہ تھی، اور اقوام متحدہ نے اسے دنیا بھر کے لیے ’یوم ِملالہ‘ قرار دیا تھا۔
گلابی شلوار قمیض کے اوپر سفید رنگ کی بے نظیر بھٹو شال اوڑھے ملالہ یوسف زئی جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرنے کے لیے اٹھیں تو پورا ہال نہ صرف تالیوں سے گونج اٹھا بلکہ سیکرٹری جنرل بان کی مون اور سابق برطانوی وزیر اعظم اور اب تعلیم کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب گورڈن براؤن سمیت سب لوگ اُن کے احترام میں اٹھ کر کھڑے ہوگئے۔
ملالہ جو طالبان کی گولی لگنے کے بعد کئی آپریشنوں سے گزر چکی ہیں، صحت مند اور توانا نظر آ رہی تھیں۔ اور جب انہوں نے بولنا شروع کیا تو ان کی آواز میں اعتماد اور الفاظ کی صاف گوئی واضح تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ طالبان نے ان کی آواز دبانے کی جو کوشش کی تھی وہ ناکام ہوگئی ہے اور ایک آواز کی جگہ دنیا بھر سے ہزاروں آوازیں تعلیم کے حق میں اُٹھنے لگی ہیں اور یہی وہ آوازیں ہیں جِن سے طالبان خوفزدہ ہیں۔
اُن کے الفاظ میں: ’وہ تعلیم کی طاقت سے ڈرتے ہیں۔ وہ خواتین سے ڈرتے ہیں۔ عورتوں کی آواز کی طاقت سے ڈرتے ہیں۔ اِسی لیے، اُنہوں نے کوئٹہ میں چودہ معصوم میڈیکل سٹوڈنٹس کو مار ڈالا۔ اور اسی لیے انہوں نے خیبر پختونخواہ اور فاٹا میں بہت سی خواتین اساتذہ اور پولیو ورکرز کو ہلاک کردیا۔ اسی لیے وہ ہر روز سکول اڑادیتے ہیں، کیونکہ وہ تبدیلی سے ڈرتے ہیں۔ اور اس برابری سے ڈرتے ہیں جو ہم اپنے معاشرے میں لے کر آئیں گے‘۔
گزشتہ برس اکتوبر میں ملالہ پر حملے کے بعد طالبان نے اس کی ذمّہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ملالہ کو ان کی مغرب نواز سرگرمیوں کی وجہ سے نشانہ بنایا ہے۔
ملالہ یوسف زئی نے جمعے کو عالمی رہنماؤں کو ایک قرارداد پیش کی جس پر دنیا بھر سے40 لاکھ افراد کے دستخط تھے اور جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ دنیا کے ہر بچے کو مفت اور محفوظ تعلیم دینے کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں۔
بان کی مون اور گورڈن براؤن نے ملالہ کو دنیا کے لیے مشعلِ راہ قرار دیا۔