سوات میں جو کچھ ہوا اسے بھولنا نہیں چاہیے: ملالہ

ملالہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ سوات پہنچنے کے بعد ہیلی کاپٹر سے باہر آرہی ہیں۔

اپنے خطاب میں ملالہ کا کہنا تھا کہ سوات میں جو کچھ ہوا وہ اب تاریخ کا حصہ ہے مگر اس تاریخ کو بھلایا نہیں جانا چاہیے بلکہ اس سے بہتر زندگی اور مستقبل کے لیے سبق لینا چاہیے۔

امن کی نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہےکہ سوات میں جو کچھ ہوا اسے بھولنا نہیں چاہیے بلکہ اس سے حاصل ہونے والے سبق کو بہتر مستقبل کے حصول کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

ملالہ نے یہ بات اپنے آبائی علاقے سوات سے تعلق رکھنے والے درجنوں عمائدین اور نمایاں شخصیات پر مشتمل وفد سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہی۔

لگ بھگ 80 افراد پر مشتمل اس وفد میں خواتین کے علاوہ اساتذہ، وکلا، سوات قومی جرگہ کے ارکان، صحافی، بلدیاتی نمائندے اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔

اس ملاقات سے ایک روز قبل 31 مارچ کو ملالہ یوسفزئی نے اپنے والدین اور بھائیوں کے ہمراہ سوات کے مرکزی شہر مینگورہ ایک کا روزہ دورہ کیا تھا مگر سکیورٹی خدشات کی وجہ سے وہ اس دورے کے دوران اپنی بیشتر سہیلیوں، رشتے داروں اور بہی خواہوں سے ملاقات نہیں کرسکی تھیں۔

لہذا ان کے والد ضیاء الدین یوسفزئی نے ملالہ سے ملاقات کے خواہش مند ان افراد کو اسلام آباد آنے کی دعوت دی تھی جنہوں نے اتوار کو ایک نجی ہوٹل میں ملالہ سے ملاقات کی۔

ملالہ یوسفزئی نے وفد میں شامل افراد سے خطاب کرتے ہوئے ان کا اسلام آباد آنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اپنے خاندان سمیت جلد واپس آکر سوات میں زندگی دوبارہ شروع کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ سوات کے لوگ بہت بہادر ہیں جنہوں نے نہ صرف سخت وقت جھیلا اور برداشت کیا بلکہ اس مخصوص ذہنیت کو قبول کرنے سے انکار اس ذہنیت کے حامل لوگوں کے خلاف مزاحمت بھی کی۔

اپنے خطاب میں ملالہ کا کہنا تھا کہ سوات میں جو کچھ ہوا وہ اب تاریخ کا حصہ ہے مگر اس تاریخ کو بھلایا نہیں جانا چاہیے بلکہ اس سے بہتر زندگی اور مستقبل کے لیے سبق لینا چاہیے۔

ملاقات کرنے والے وفد میں شامل سول سوسائٹی کے ایک متحرک رکن اور ممبر قومی جرگہ ہمایوں خان اور ناظم یونین کونسل ملک ریاض احمد خان نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں ملالہ یوسفزئی کے ساتھ اپنی گفتگو اور ان کے دورۂ پاکستان انتہائی مفید قرار دیا۔

ہمایون خان نے کہا کہ اس دورے سے ملالہ یوسفزئی کے موقف سے ملک بھر کے لوگ بخوبی آگاہ ہوگئے ہیں۔

"جو لوگ ملالہ یوسفزئی کی مخالفت کرتے ہیں وہ اقلیت میں ہیں۔ جبکہ اکثریتی لوگ نہ صرف ملالہ یوسفزئی کے حمایت کرتے ہیں بلکہ وہ قیامِ امن اور تعلیم کے فروغ کے لیے ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔"

وی او اے سے گفتگو میں ملک ریاض احمد خان کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں اور دہشت گردوں کا اب سوات میں کوئی وجود نہیں ہے جبکہ ان کی بربریت کا نشانہ بننے والی ملالہ یوسفزئی کا آج والہانہ استقبال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسفزئی کے دورے سے نہ صرف دہشت گردی سے متاثرہ وادیٔ سوات بلکہ ملک بھر میں تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔