ملالہ کی ’بچوں کے نوبیل پیس پرائیز‘ کے لیے نامزدگی

فائل

’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، ملالہ کے والد ضیاٴ الدین یوسف زئی نے کہا کہ ملالہ کی انٹرنیشنل چلڈرینز ایوارڈ کے لیے نامزدگی نہ صرف اُن کے خاندان بلکہ پورے پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہے
ملالہ یوسف کو دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے جدوجہد پر، ’بچوں کے نوبیل پیس پرائیز ‘کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

ادارے کی جیوری کی رکن، لِز جیلبر نے کہا ہے کہ ملالہ نے جو ابھی خود بھی کمسن ہیں، نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے آواز بلند کی ہے۔

پاکستانی تعلیم کے لیے سرگرداں عالمی شہرت یافتہ ملالہ کو گذشتہ سال نوبیل پیس پرائیز کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا، جب کہ تعلیم کے فروغ کے لیے اُن کی خدمات پر اُنھیں انسانی حقوق کے سب سے بڑے یورپی ایوارڈ، سخاروف سے بھی نوازا گیا ہے۔

ملالہ یوسف زئی 2012ء میں سوات میں طالبان کے ایک حملے میں شدید زخمی ہوگئی تھیں، جس کے بعد اُنھیں علاج کے لیے برطانیہ منتقل کیا گیا اور اب وہ اپنے خاندان کے ہمراہ یہیں مقیم ہیں۔

ملالہ کے علاوہ، امریکی ٹین ایکٹوسٹ، جان ووڈ اور نیپالی ایکٹوسٹ، اندھرا کو بھی اِسی پرائیز کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

جیوری کے مطابق، ایوارڈ کی انعامی رقم نامزد کیے گئے تینوں ایکٹوسٹس میں تقسیم ہوگی۔

’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، ملالہ کے والد ضیاٴ الدین یوسف زئی نے کہا کہ ملالہ کی انٹرنیشنل چلڈرینز ایوارڈ کے لیے نامزدگی نہ صرف اُن کے خاندان بلکہ پورے پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ملالہ کی جدوجہد کی پذیرائی دراصل اُن بچیوں کی حوصلہ افزائی ہے جو کہ تعلیم کے زیور سے محروم ہیں۔

اُن کے الفاظ میں، ’اگر ہماری آئندہ نسلیں تعلیم یافتہ ہوں تو وہ ایک اچھے کَل کے لیے بہتر کام کرسکتی ہیں۔ ہمیں دہشت گردی اور بنیاد پرستی سے چھٹکارا دلا سکتی ہیں، تاکہ ہم ایک پُرامن زندگی بسر کر سکیں‘۔

ضیاٴالدین یوسف زئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا حل اِسی میں ہے کہ ہم تمام تر توانائیاں اور وسائل اپنی آئندہ نسلوں کی تعلیم پر خرچ کردیں۔