امن نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے اپنی وطن واپسی کو زندگی کا اہم دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اُنھوں نے گزشتہ لگ بھگ ساڑھے پانچ سال کے دوران ہمیشہ یہی سوچا کہ "اپنے ملک میں قدم رکھ سکوں۔"
جمعرات کو وزیرِ اعظم ہاؤس میں اپنے اعزاز میں منعقد کی جانے والی ایک تقریب سے خطاب کے دوران ملالہ یوسفزئی نے جذباتی انداز میں کہا کہ "اگر میں چاہتی تو کبھی بھی اپنے ملک کو نہیں چھوڑتی۔ مگر یہاں کے ڈاکٹروں نے میری سرجری کی اور جان بچائی اور مزید علاج کے لیے مجھے باہر جانا پڑا۔"
انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک کے قیام کے دوران ان کی ہمیشہ یہ خواہش رہی کہ وہ اپنے وطن واپس جائیں اور اپنے لوگوں سے ملیں اور باتیں کریں۔
ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کی تعلیم کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے اور ملالہ فنڈ اس ضمن میں پاکستان میں خاصا کام کر رہا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملالہ نے لڑکیوں کے تعلیم کے لیے جو خدمات سر انجام دیں وہ سب کے لیے مشعل راہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ملالہ کو اپنے گھر آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔
اپنے خطاب میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ "دنیا نے آپ کو عزت دی، پاکستان بھی آپ کو عزت دے گا۔"
تقریب سے قبل ملالہ یوسفزئی نے اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ ایوانِ وزیرِ اعظم میں وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی۔
ملاقات میں وزیرِ مملکت مریم اورنگزیب، انوشہ رحمن اور ماروی میمن بھی موجود تھیں۔
ملالہ یوسفزئی اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ بدھ کو رات گئے اچانک غیر اعلانیہ دورے پر نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں جہاں سے انہیں انتہائی سخت سکیورٹی میں اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل منتقل کردیا گیا تھا۔
پاکستان میں ملالہ کی مصروفیات کو خفیہ رکھا گیا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں چار روز قیام کریں گی۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ اس دورے کے دوران ملالہ اپنے آبائی شہر سوات جائیں گی یا نہیں۔