ملائشیا کے وزیر اعظم انورابراہیم نے پیر کے روز کہاہے کہ ملائشیا فلسطینی عسکریت پسندگروپ حماس کی مذمت کرنے کے لیے مغربی دباؤ سے اتفاق نہیں کرتا ۔ انہوں نے یہ بات اس ماہ جنوبی اسرائیل پر حماس کے ہلاکت خیز حملے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر پھیلی برہمی کے دوران کہی ہے ۔
انور ابراہیم نے تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ مغربی اور یورپی ملک ملائیشیا سے میٹنگز میں بار بار حماس کی مذمت کے لیے کہہ چکے ہیں ۔
انور نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ،" میں نے کہاکہ ا یک پالیسی کے طور پر ہمارا حماس کے ساتھ پہلے سے ایک تعلق ہے اور یہ جاری رہے گا۔"
SEE ALSO: اسرائیل پر حملہ کرنے والی عسکری تنظیم حماس کیسے قائم ہوئی؟انہوں نے کہا کہ" ہم دباؤ ڈالنے کے ان کے رویے سےاتفاق نہیں کرتے ، کیوں کہ حماس نے بھی غزہ میں آزادانہ طور پرانتخابات کے ذریعے کامیابی حاصل کی تھی اور غزہ کے لوگوں نے انہیں قیادت کے لیے چنا تھا۔"
مسلم اکثریتی ملک ملائیشیا ایک عرصے سے فلسطینی نصب العین کا کھلم کھلا حامی رہا ہے اور اس نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعے کے دوریاستی حل کی وکالت کی ہے ۔ اس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
SEE ALSO: اسرائیل غزہ پر ایک بار پھر قابض ہوتا ہے تو یہ غلطی ہو گی: امریکی صدرحماس کے اعلی ٰ رہنما ، ماضی میں ملائیشیا کے متعدد دورے کر چکے ہیں اور اس کے وزرائے اعظم سے ملاقاتیں بھی کر چکے ہیں ۔ ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق نے 2013 میں غزہ پر اسرائیل کی ناکہ بندی کی مذمت کی تھی جو حماس کے ایک حملے کے بعد فلسطینیوں کے محصور شہر میں داخل ہوا تھا۔
( اس رپورٹ کا مواد رائٹرزسے لیا گیا ہے۔)