ملائیشیا میں اعلیٰ عدالت نے حزب اختلاف کے رہنما انور ابراہیم کو غیر فطری جنسی فعل کے الزامات سے بری کر دیا ہے۔
جج نے پیر کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کی طرف سے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا ڈی این اے قابل اعتبار نہیں۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ انور ابراہیم اور اُن کے سابق مرد ساتھی کے درمیان جنسی تعلقات ثابت کرنے کے لیے ضروری شواہد پیش نہیں کیے جا سکے۔
مسلمانوں کی اکثریت والے اس ملک میں ہم جنس پرستی جرم ہے، اور اگر انور ابراہیم پر یہ جرم ثابت ہو جاتا تو اُنھیں 20 سال قید کی سزا ہو سکتی تھی۔
سابق نائب وزیر اعظم انور ابراہیم ایک اور مقدمے میں ناجائز جنسی تعلقات کا مرتکب ٹھہرائے جانے کے بعد 1998ء میں اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے، لیکن ملائیشیا کی سپریم کورٹ نے بعد میں اس عدالتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
انور ابراہیم تمام جنسی الزامات کی تردید کرتے ہیں جو اُن کے بقول وزیر اعظم نجیب رزاق کی ایما پر لگائے گئے۔ مسٹر رزاق ان دعوؤں کو مسترد کرتے آئے ہیں۔
ملائیشیا میں رواں سال ہونے والے عام انتخابات میں انور ابراہیم کو حزب مخالف کا اہم امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔