ملائیشیا کی ایک عدالت نے کہاہے کہ اس نے حزب اختلاف کے راہنما انور ابراہیم کے خلاف غیر فطری جنسی فعل سے متعلق مقدمے پر اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئےڈی این اے رپورٹ ثبوت کے طورپر پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
بدھ کے روز مقدمے کی سماعت کرنے والے جج نے کہاکہ استغاثہ اب جیل کی کوٹھڑی میں انور ابراہیم کے زیر استعمال پینے کے پانی کی بوتل، دانت صاف کرنے کے برش اور تولیے سے حاصل کردہ ڈی این اے ثبوت کے طورپر پیش کرسکتا ہے، جہاں انہیں 2008ء میں رات بھر کے لیے حراست میں رکھا گیا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہناہے کہ ان کا ڈی این اے ، اس شخص کے جسم پرسے ملنے والے تولیدی مادے کے نمونوں سے ملتا ہے، جس نے ان کے خلاف مقدمہ دائر کررکھاہے۔
انور ابراہیم کے سابق ساتھی سیف البخاری ازلان کا کہناہے کہ انہوں نے جون 2008ء میں انہیں جنسی بدفعلی پر مجبور کیا تھا۔
عدالت نے اس سے قبل ان ثبوتوں کو انور کے وکلاء کےان دلائل کے بعد قبول کرنے سے انکار کردیا تھا کہ وہ درست طورپر حاصل نہیں کیے گئے تھے۔
ملائیشیاء کے مقبول سیاست دان کا کہناہے کہ یہ مقدمہ سیاسی عزائم کی بنا پر قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد اس سال کےآخر میں متوقع انتخابات سے انہیں دور رکھنا ہے۔
اس سے قبل انورابراہم کو غیرفطری جنسی فعل کے الزامات پر سزا سنائی گئی تھی مگر اعلیٰ عدالت نے اسے کالعدم قرار دے دیا تھا۔