آسٹریلیا کے حکام کا کہنا ہے کہ اُنھیں یقین ہے کہ ملائیشیا کا لاپتا ہونے والا جیٹ طیارہ تباہ ہونے کے وقت ’آٹو پائلٹ‘ پر تھا، اور یہ کہ آکسیجن کی عدم موجودگی کے باعث جہاز کے پائلٹ ممکنہ طور پرکچھ کرنے کے قابل نہیں تھے۔
جمعرات کو سامنے آنے والی یہ اطلاع حکام کی طرف سے پیش کردہ واضح بیان ہے آیا بوئنگ 777کے لاپتا ہونے کا سبب کیا ہو سکتا ہے، جو معاملہ جدید ہوا بازی کا سب سے بڑا معمہ بن چکا ہے۔
ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، معاون وزیر اعظم وارن ٹروس نے کہا کہ یہ ’بہت، بہت ممکن ہے‘ کہ ایندھن ختم ہونے کے وقت، طیارہ آٹو پائلٹ پر تھا۔ وگرنہ، جہاز اتنی دیر تک ہموار پرواز نہ کر پاتا، جس طرح کا راستہ سیٹلائٹ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے۔
بعدازاں، جمعرات ہی کے روز جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں، آسٹریلیا کے ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ نے کہا ہے کہ طیارے کی ہموار پرواز اور باہمی رابطے کی عدم موجودگی سے اندازہ ہوتا ہے کہ ’ایک دم بیہوش ہوجانے کا کوئی واقعہ پیش آیا، جو دستیاب بہترین ثبوت لگتا ہے۔‘
’ہائی پوکسیا‘ اس صورت میں واقع ہوسکتی ہے جب طیارے میں ہوا کا دباؤ ختم ہوجائے، جس کے باعث دماغ کو آکسیجن میسر نہ آئے، جس کے باعث غلط فہمی، بے ہوشی اور بالآخر ہلاکت واقع ہونا۔ عہدے دار اور تجزیہ کار ایک عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ہوا کے دباؤ میں کمی متعدد منظرنامے میں سے ایک ہے، جس کی چھان بین جاری ہے۔
ملائیشیا ایئرلائن کا بوئنگ 777کوالہ لمپور سے بیجنگ جارہا تھا، جب یہ آٹھ مارچ کو لاپتا ہوا۔ اُس میں 239 مسافر سوار تھے۔ جہاز سے پریشانی میں مبتلہ ہونے کے بارے میں کوئی کال موصول نہیں ہوئی۔
طیارے کا ایئر ٹریفک کنٹرولرز کے ساتھ رابطہ اُس وقت ٹوٹا جب یہ تھائی لینڈ کی خلیج پر پرواز کر رہا تھا۔
اس کے بعد یہ اچانک مغرب کی طرف رخ کرتا ہے، اور ’اسٹرئیٹ آف ملاکا‘ کی جانب جانے کے بعد جنوب کے طرف پلٹتا ہے، جہاں، تفتیش کاروں کے مطابق، جہاز جنوبی بحیرہ ہند میں گر کر تباہ ہوا۔
چونکہ طیارے کے رابطے کے آلات یا تو بند ہوگئے تھے یا اُنھیں ناکارہ بنا دیا گیا تھا، حکام نے طیارے سے ملنے والے ڈیٹا کی بنیاد پر، جو طیارے سے کمیونیکیشنز سیٹلائٹ کو موصول ہوا، پیچیدہ نوعیت کا تجزیہ کیا، تاکہ اس بات کا حتمی پتا لگ سکے کہ یہ کہاں تباہ ہوا۔
جمعرات کے روز، ڈپٹی وزیر اعظم نے کہا کہ سیٹلائٹ ڈیٹا کا ’زیادہ تفصیلی‘ تجزیہ کرنے پر تفتیش کاروں نے اب تلاش کا علاقہ ایک بار پھر جنوب کی طرف موڑ دیا ہے، جہاں ابتدائی طور پر تلاش کا کام کیا جا رہا تھا۔
یہ نیا علاقہ جہاں تلاش کا کام کیا جائے گا، جنوبی بحیرہ ہند کے 60000مربعہ کلومیٹر پر محیط ہے، جو جنوب مغربی آسٹریلیا کے ساحل سے 1800کلومیٹر فاصلے پر واقع ہے۔