ایران پر امریکی پابندیاں عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں: مہاتیر محمد

ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد (فائل فوٹو)

ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ امریکہ کی ایران پر عائد کی گئی پابندیاں اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مہاتیر محمد نے کہا کہ وہ امریکہ کی جانب سے ایران پر دوبارہ پابندیوں کے یک طرفہ اقدام کی حمایت نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا ملائشیا اور دیگر ممالک ایران پر پابندیوں کے باعث ایک بڑی مارکیٹ سے محروم ہو گئے ہیں۔ مہاتیر محمد نے کہا کہ "صرف اقوام متحدہ کو اپنے چارٹر کے مطابق ایسی پابندیاں عائد کرنے کا اختیار ہے۔ کسی ملک کو یکطرفہ طور پر یہ اقدام کرنے کی اجازت نہیں۔"

خیال رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال ایران کے ساتھ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو کر اس پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ امریکہ نے ایران سے تیل درآمد کرنے والے آٹھ ممالک کو بھی اس سے تیل درآمد کرنے سے روک دیا تھا۔

مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ وہ 2020 کے بعد بھی اقتدار میں رہنا چاہیں گے۔ 94 سالہ ملائشین وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مستعفی ہونے سے قبل گزشتہ حکومت کی جانب سے پیدا کردہ مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں بتا سکتے کہ ان کی جگہ کون لے گا۔

اس سے قبل مہاتیر محمد نے 10 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے سال نومبر میں ایشیا پیسیفک اکنامک کارپوریشن اجلاس کے بعد وزارت عظمی سابق نائب وزیر اعظم انور ابراہیم کو منتقل کر دیں گے۔

'قطر کے ہمسائیہ ممالک سے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں'

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ ڈھائی سال سے خلیج میں جاری تنازع کے حل میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے گزشتہ ہفتے ہونے والی خلیج تعاون کونسل کے اجلاس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر قطری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "یہ ایک معمولی پیش رفت ہے۔"

سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے جون 2017 میں دہشت گردوں کی معاونت کا الزام لگاتے ہوئے قطر سے اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات محدود کر لیے تھے۔ البتہ قطر ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔