مالدیپ: ہنگامی حالت کے احکامات واپس

تفتیش

ہنگامی حالات کا نفاذ صدر عبداللہ یامین نے گذشتہ بدھ کو کیا تھا، جس سے قبل ستمبر میں ایک تیز رفتار کشتی میں دھماکہ ہوا تھا اور بعدازاں اُن کے سرکاری محل کے باہر ایک دیسی ساختہ آتشیں آلہ برآمد ہوا تھا۔ بم نصب کرنے کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی

مالدیپ نے ہنگامی حالات کے اعلان کے احکامات واپس لے لیے ہیں جنھیں ’قومی سلامتی کو خطرے‘ کے باعث گذشتہ ہفتے نافذ کیا گیا تھا، جس اقدام کی بین الاقوامی سطح پر وسیع پیمانے پر تنقید کی گئی تھی۔

ہنگامی حالات کا نفاذ صدر عبداللہ یامین نے گذشتہ بدھ کو کیا تھا، جس سے قبل ستمبر میں ایک تیز رفتار کشتی میں دھماکہ ہوا تھا اور بعدازاں اُن کے سرکاری محل کے باہر ایک دیسی ساختہ آتشیں آلہ برآمد ہوا تھا۔ بم نصب کرنے کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

وزارتِ خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہنگامی حالات اٹھائے جانے سے معطل کردہ تمام بنیادی حقوق بحال ہو جائیں گے‘۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’اسپیڈ بوٹ‘ میں ہونے والے دھماکے اور بم کی برآمد کے معاملات پر تفتیش میں پیش رفت سامنے آرہی ہے۔

یہ اقدام 30 روز کے لیے نافذ العمل تھا، جس سے سلامتی افواج کو تلاش اور گرفتاری کے وسیع اختیارات ملے تھے اور شہریوں کے بنیادی حقوق معطل کیے گئے تھے۔ امریکہ اور حقوق انسانی کے گروپ، ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے اس اقدام پر شدید تنقید کی ہے۔

گذشتہ ہفتے، مالدیپ کے پارلیمان نے نائب صدر احمد ادیب کے مواخذے کی منظوری دی تھی، جن پر ستمبر میں تیزرفتار کشتی پر ہونے والا دھماکا کرانے کا شک ہے، جس میں صدر یامین بحفاظت رہے، لیکن دھماکے میں اُن کی بیوی اور دو دیگر افراد زخمی ہوئے۔