افریقی ملک مالی کے شمالی حصے میں سرگرم مسلمان باغیوں نے چوری کے الزام میں ایک مقامی شخص کا ہاتھ کاٹ دیا ہے۔
افریقی ملک مالی کے شمالی حصے میں سرگرم مسلمان باغیوں نے چوری کے الزام میں ایک مقامی شخص کا ہاتھ کاٹ دیا ہے۔
عینی شاہدین کےمطابق واقعہ 'آن سانگو'نامی ایک دور دراز گاؤں میں بدھ کو پیش آیا جہاں علاقے میں اسلامی شریعت کے نفاذ کےلیے سرگرم باغیوں نے ایک بڑے مجمع کے سامنے مبینہ چور کا ہاتھ قلم کردیا۔
'موومنٹ فار ون نیس اینڈ جہاد ان ویسٹ افریقہ' نامی انتہا پسند تنظیم سے منسلک باغیوں کا موقف ہے کہ چوروں کے ہاتھ کاٹنے کی سزا قرآنی شریعت کے عین مطابق ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ مضروب شخص پر ایک موٹر سائیکل چرانے کا الزام تھا۔
یاد رہے کہ شدت پسند باغیوں نے جون میں مالی کے شمالی حصے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد سے ہاتھ کاٹے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
اس سے قبل اتوار کو ایک مشتعل ہجوم نے علاقے کے شہر 'گاؤ' میں باغیوں کو ایک دوسرے مبینہ چورکا ہاتھ کاٹنے سے زبردستی روک دیا تھا۔
گزشتہ ماہ بھی علاقے میں سرگرم ایک اور شدت پسند تنظیم 'انصارِ دین' سے منسلک جنگجووں نے زنا کے الزام میں گرفتار ایک جوڑے کو سرِ عام سنگسار کیا تھا۔
علاقے کے باسیوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں شدت پسند تنظیموں کو القاعدہ کی افریقی شاخ 'القاعدہ ان اسلامک مغرب' کی حمایت حاصل ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں "شمالی مالی کے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے" پر تشویش ظاہر کی تھی۔
واضح رہے کہ فوج کے ایک دھڑے کی جانب سے مارچ میں حکومت کا تختہ الٹے جانے کے فوری بعد مرکزی حکومت شمالی حصے کا کنٹرول کھو بیٹھی تھی۔
ملک میں اس وقت بھی عبوری حکومت قائم ہے جس نے علاقے کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
عینی شاہدین کےمطابق واقعہ 'آن سانگو'نامی ایک دور دراز گاؤں میں بدھ کو پیش آیا جہاں علاقے میں اسلامی شریعت کے نفاذ کےلیے سرگرم باغیوں نے ایک بڑے مجمع کے سامنے مبینہ چور کا ہاتھ قلم کردیا۔
'موومنٹ فار ون نیس اینڈ جہاد ان ویسٹ افریقہ' نامی انتہا پسند تنظیم سے منسلک باغیوں کا موقف ہے کہ چوروں کے ہاتھ کاٹنے کی سزا قرآنی شریعت کے عین مطابق ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ مضروب شخص پر ایک موٹر سائیکل چرانے کا الزام تھا۔
یاد رہے کہ شدت پسند باغیوں نے جون میں مالی کے شمالی حصے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد سے ہاتھ کاٹے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
اس سے قبل اتوار کو ایک مشتعل ہجوم نے علاقے کے شہر 'گاؤ' میں باغیوں کو ایک دوسرے مبینہ چورکا ہاتھ کاٹنے سے زبردستی روک دیا تھا۔
گزشتہ ماہ بھی علاقے میں سرگرم ایک اور شدت پسند تنظیم 'انصارِ دین' سے منسلک جنگجووں نے زنا کے الزام میں گرفتار ایک جوڑے کو سرِ عام سنگسار کیا تھا۔
علاقے کے باسیوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں شدت پسند تنظیموں کو القاعدہ کی افریقی شاخ 'القاعدہ ان اسلامک مغرب' کی حمایت حاصل ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں "شمالی مالی کے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے" پر تشویش ظاہر کی تھی۔
واضح رہے کہ فوج کے ایک دھڑے کی جانب سے مارچ میں حکومت کا تختہ الٹے جانے کے فوری بعد مرکزی حکومت شمالی حصے کا کنٹرول کھو بیٹھی تھی۔
ملک میں اس وقت بھی عبوری حکومت قائم ہے جس نے علاقے کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔