رسائی کے لنکس

ساحل میں خوراک کی قلت سے لاکھوں بچوں کی ہلاکت کا خطرہ


ساحل میں خوراک کی قلت
ساحل میں خوراک کی قلت

یونیسیف کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق نائیجر، چاڈ ، مالی ، مورنطانیہ اور برکینا فاسو میں 10 لاکھ سے16 لاکھ بچوں کو فوری طورپر غذائیت سے بھرپور خصوصی خوراک درکار ہے

بچوں کی مدد کے عالمی ادارے یونیسیف کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غذائیت سے بھرپور خصوصی غذا کی عدم فراہمی کی صورت میں براعظم افریقہ کے جنوبی علاقے ساحل میں خوراک کی قلت کے باعث بچوں کی ایک بڑی تعداد کے ہلاک ہونے کا خطرہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق نائیجر، چاڈ ، مالی ، مورنطانیہ اور برکینا فاسو میں 10 لاکھ سے16 لاکھ بچوں کو فوری طورپر غذائیت سے بھرپور خصوصی خوراک درکار ہے۔

بین الاقوامی امدادی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ نائیجر کی صورت حال خاص طورپر تشویش ناک ہے جہاں اس سال ایک اندازے کے مطابق خوراک کی کمی کے شکار چارلاکھ بچوں کی جانیں بچانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔

یونیسیف کا کہناہے کہ ساحل کے علاقے کے بچے ہیضے کی بیماری کے پھیلاؤ کے باعث خاص طورپر کمزور ہوچکے ہیں جب کہ اس کے برعکس مالی کے شمالی حصے میں خوراک کی قلت اور شمال مغربی افریقہ سے آنے والے ٹڈی دل کے حملوں سے موسم گرما کی کاشت متاثر ہوئی ہے۔

یونیسیف کے ترجمان پیٹرک مک کورمک کا کہناہے کہ یہ عوامل خاص طورپر نائیجر کے بچوں کے لیے خطرناک صورت حال پیدا کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خوراک کی قلت سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث روزانہ اوسطاً ایک ہزار نئے مریض علاج کے لیے طبی مراکز میں لائے جارہے ہیں۔

عالمی امدادی ادارے کا کہناہے کہ ساحل کے خطے میں جاری درجنوں امدادی پروگرام انتہائی مفید ثابت ہورہے ہیں۔

یونیسیف اور دوسرے امدادی ادارے فنڈ کی قلت کے مسائل سے دوچار ہیں۔ اگر صرف یونیسیف ہی کی مثال کو سامنے رکھاجائے تو ساحل کے خطے میں رواں سال کے دوران اسے انسانی بہبود کے اپنے پروگراموں کے لیے 23 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے جب کہ اس طلب کے مقابلے میں اسے ابھی تک 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہی مل سکے ہیں۔

آرگنائزیشن آف کوآرڈی نیشن آف ہومینیٹرین افیئرز کے ترجمان جینز لایکے کا کہناہے کہ اقوام متحدہ کے تمام امدادی ادارے سرمائے کی شدید قلت کاشکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ساحل کے علاقے میں واقع پانچ ممالک کی امدادی کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کی اپیل کے جواب میں ابھی تک صرف نصف ہی وصول ہوسکاہے۔

لایکے نے تعلیم کے لیے صرف سات فی صد فنڈز کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا۔ ان کا کہناہے کہ ہنگامی تعلیمی پروگراموں کے لیے رقوم کا حصول انتہائی کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو سکول بھیجنے سے اس انسانی مسئلے پرقابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
XS
SM
MD
LG