امریکی ریاست اوکلاہوما میں بدھ کے روز ایک اسپتال کی عمارت میں فائرنگ کے واقعے میں پولیس کے مطابق اب تک چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اوکلاہوما کے شہر ٹلسا کےمحکمۂ پولیس کے ڈپٹی چیف ایرک ڈالگلیش نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کرنے والا مسلح شخص بھی خود کو گولی مارنے کے بعد ہلاک ہوچکا ہے۔
'اے پی' کے مطابق ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس فائرنگ کے واقعے کی کیا وجوہات ہیں۔ لیکن ڈالگلیش کے مطابق مسلح شخص کے پاس ایک ہینڈ گن اور ایک رائفل تھی۔
امریکہ میں فائرنگ کے واقعے میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کے پے در پے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں ریاست ٹیکساس کے شہر یووالڈی میں ایک شخص نے پرائمری اسکول میں فائرنگ کر کے 19 بچوں اور دو اساتذہ کو ہلاک کر دیا تھا۔
SEE ALSO: ماس شوٹنگ کے سنگین واقعات پر مخالفین بھی سوچنے پر مجبور ہیں: بائیڈناس سے قبل ریاست نیویارک کے شہر بفلو میں ایک نسل پرست نوجوان نے فائرنگ کرکے سابق پولیس افسر سمیت 10 سیاہ فام افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
بدھ کو اوکلاہوما میں پیش آئے واقعے سے متعلق پولیس نے اپنے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ واقعے میں ہلاکتوں کے علاوہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جب کہ پولیس افسران اس وقت اسپتال کی عمارت کے ہر کمرے کی تلاشی لے رہے ہیں۔
پولیس افسر ڈالگلیش کے مطابق فائرنگ کے واقعے کی اطلاع کے تین منٹ بعد پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ چکے تھے اور ایک منٹ بعد مسلح شخص سے رابطہ ہوا تھا۔
پولیس کے کپتان رچرڈ مولنبرگ کے مطابق اسپتال کی عمارت میں کئی افراد زخمی تھے اور وہاں کی صورتِ حال بہت آفت زدہ تھی۔
پولیس کے مطابق حملہ آور کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
امریکہ میں گن وائلنس کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد ایک مرتبہ پھر ملک میں گن کنٹرول کی بحث شروع ہو گئی ہے۔ صدر جو بائیڈن نے ٹیکساس کے پرائمری اسکول میں فائرنگ کے واقعے کے بعد کہا تھا کہ جو لوگ ہتھیاروں پر کنٹرول کے خلاف تھے وہ بھی اس معاملے کو حکمتِ عملی سے سلجھانے پر سنجیدہ نظر آتے ہیں۔