اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یا ہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی عوام یہ محسوس کرتے ہیں کہ جم میٹس کے امریکی وزیر دفاع مقرر ہونے سے نمایاں تبدیلی آئی ہے۔
وہ جمعے کے روز امریکی وزیر دفاع میٹس کے اسرائیل کے پہلے دورے کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔
نتن یاہو کا کہناتھا کہ میرا خیال ہے کہ یہ ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔ یہ امریکی قیادت اور امریکی پالیسی میں اسٹریٹیجک اہمیت کی تبدیلی ہے۔
میٹس نے اسرائیلی وزیر دفاع اویگڈورلیبرمن سے ملنے کے بعد تل ابیب میں وزیر اعظم نتن یاہو اور صدر روین ریولین سے ملاقات کی۔
اسرائیلی صدر نے شمالی کوریا، شام اور ایران پر میٹس کے دو ٹوک اور مضبوط موقف کو سراہا۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ دونوں ملکوں کا دشمن مشترکہ ہے اور وہ ہے اسلامی عسکریت پسندی۔ انہوں نے کہا کہ وہ امن کے حصول کے لیے ہر سطح تک جائیں گے۔
ان کے کہنا تھا کہ وہ داعش کو شکست دیں گے اور ایران کی سرگرمیوں کا راستہ روکیں گے جو اسرائیل کے لیے مسلسل خطرے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے بیلسٹک میزائل اور اس کی پراکسی جنگ لڑنے والا عسکری گروپ حزب اللہ خطے کے لیے خطرہ ہے ۔ یہ گروپ شام کے صدر بشارالاسد کو اقتدار میں رہنے میں مدد دے رہا ہے۔
اسرائیلی راہنماؤں نے اس مہینے کے شروع میں شام کے ایک فوجی اڈے پر امریکی میزائل حملے کو سراہا۔ یہ حملہ شام کی جانب سے شہری آبادی کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی پاداش میں کیا گیا تھا۔
تل ابیب میں ایک پریس کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع نے تصدیق کی کہ اس حملے میں شام کے تقریباً 20 جنگی طیارے تباہ ہوئے تھے جس کے بعد شام نے وہاں سے اپنے فوجی اثاثے دوسری جگہوں پر منتقل کر دیے ہیں۔
میٹس کی اگلی منزل قطر ہے جو داعش کے خلاف جنگ میں استعمال کیے جانے والے امریکی جنگی طیاروں کی میزبانی کررہا ہے۔ خیال کے قطر میں دونوں ملکوں کے راہنماؤں کے درمیان زیادہ تر بات چیت شام اور عراق کے موضوع پر ہوگی۔