سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ کی آبادی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ اس وقت شہر کی کل آبادی 30 لاکھ ہے تاہم اندازہ لگایا گیا ہے کہ سن 2035ء تک یہ آبادی ڈبل ہوجائے گی۔ یہی نہیں بلکہ ہرسال دنیا بھر سے مکہ پہنچنے والے حاجیوں اور عمرہ زائرین کی تعداد بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر حرم مکی یعنی دنیا کی سب سے بڑی مسجد، مسجد الحرام کی توسیعی کا ایک وسیع منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے ۔
سعودی فرمانروا شاہ عبدالله بن عبدالعزیز حرم الحرام کے سب سے بڑے توسیعی منصوبے کا جمعہ کو سنگ بنیاد رکھ چکے ہیں۔اس منصوبہ کو ”شاہ عبدالله کے دور میں حرم کی توسیعی“ کا نام دیا گیا۔ یہ منصوبہ نماز گاہ کمپلیکس کی سب سے بڑی توسیع ہے جو 3 لاکھ میٹرز کے علاقے کا احاطہ کرتی ہے۔
منصوبے میں حرم کے شمالی حصہ میں 3 گنبدوں اور 2 میناروں کے ساتھ نئے بلاک، مسجد اور سروس اسٹیشن کو شمالی حصوں کے ساتھ ملانے کیلئے سرنگ کی تعمیر بھی شامل ہے۔ منصوبے کی تکمیل سے مسجد اور اس سے ملحقہ حصوں میں مزید 12 لاکھ نمازیوں کی گنجائش پیدا ہو جائے گی۔
نئے توسیعی منصوبے میں کچرے کو جلد از جلد اٹھانے اور اسے مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لئے انتہائی جدید نظام کی تنصیب، سیکورٹی کی غرض سے نگرانی کا جدید ترین سسٹم اور مسجد کے صحن میں دھوپ سے بچنے کے لئے لگایا جانے والاماڈرن سسٹم بھی شامل ہے۔
توسیعی منصوبے میں صفہ و مروا کے درمیانی راستے مسعہ کو مسجد سے ملانے کے لئے متعدد پلوں کی تعمیر اور ان پلوں میں ائیرکنڈیشنز و ایسکلیٹرزکی تنصیب کا کام بھی شامل ہے۔ مزید یہ کہ مطاف کو بھی توسیع دی جارہی ہے۔
منصوبے کے نگران اعلیٰ محمد الخوضیم کے مطابق صفہ و مروا کے درمیان ابھی ایک گھنٹے میں چوالیس ہزار لوگوں کے چلنے کی گنجائش ہے جسے اس حد تک بڑھایا جارہا ہے کہ اب ان راستوں سے ایک گھنٹے میں ایک لاکھ اٹھارہ ہزارافراد گزر سکیں گے۔
حاجیوں کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے سعودی عرب میں اربن ماس ریل ٹرانزٹ سسٹم بھی شروع کیا جارہا ہے ۔ منصوبہ تعمیری مراحل طے کررہا ہے اور امید ہے کہ سن 2013ء میں اس کا باقاعدہ آغاز ہوجائے گا۔