سائنسی تحقیق پر مبنی جرنل 'نیچر نیوروسائنس' میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ معمر افراد کے دماغ کو ہلکا برقی جھٹکا دینے سے ان کی قلیل اورطویل مدتی یادداشت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
برطانوی اخبار 'دی گارڈین' سے بات کرتے ہوئے بوسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر اور اس تحقیق کے شریک مصنف رابن رائین ہارٹ نے بتایا کہ عمر کے ساتھ ساتھ یادداشت کی کمی علمی زوال کی ایک عام علامت ہے۔ مثال کے طور پر یادداشت کم ہونے سے فیصلہ سازی، منصوبہ بندی کرنے اور سیکھنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
تحقیق کے دوران رائین ہارٹ اور ان کی ٹیم نے دیکھا کہ اگر دماغ کے مخصوص حصوں کوچار روز تک بیس منٹ کے سیشنز کے ذریعے ہلکے برقی جھٹکوں سے ہدف بنایا جائے ہو تو ایک ماہ تک یادداشت میں تنزلی کو روکا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دماغ کے مخصوص حصوں او ر برقی رو کی فریکوئنسی کو منتخب کرنے سے قلیل مدتی یا طویل مدتی یادداشت میں ہونے والی کمی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی نشریاتی ادارے' این بی سی نیوز' نے اس بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ محققین کے مطابق وہ افراد جنہیں ڈمنشیا کا خطرہ لاحق ہو، مستقبل میں ان کا گھر پر اس طریقہ سے علاج کیا جا سکتا ہے۔
امریکہ کے بیماریوں کی روک تھام کے ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن(سی ڈی سی) کے مطابق امریکہ میں اس وقت ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے زائد افراد کو ذہنی کمزوری سے متعلق مسائل کا سامنا ہے۔
نیچر نیوروسائنس کے مطابق اس تحقیق میں 150 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمر 65 سے88سال کے درمیان تھی اور انہیں کوئی ذہنی بیماری نہیں تھی۔
اس تحقیق کے مطابق جن افراد کو چار روز تک بیس منٹ کے یہ سیشنز دیے گئے، ان کی یادداشت میں 50 سے 65 فیصد تک بہتری دیکھنے میں آئی۔
اس تحقیق میں، اس طریقہ کار سے قلیل مدتی یادداشت اور طویل مدتی یادداشت دونوں میں بہتری دیکھنے میں آئی۔
یاد رہے کہ یہ دونوں یادداشت ضروری ہیں۔ پہلی یادداشت روزمرہ کے امور نمٹانے میں کام آتی ہے جب کہ طویل مدتی یادداشت برسوں کی یادداشت پر محیط ہوتی ہے۔
رائین ہارٹ نے'این بی سی' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ مزید تحقیق کے ذریعے یہ دیکھا جائے گا کہ اس طریقہ علاج سے ہونے والی بہتری کی مدت ایک ماہ سے زائد بھی رہ سکتی ہے یا نہیں۔ مزید برآں کیا یہ طریقہ علاج الزائمر اور دیگر ذہنی امراض میں مبتلا افراد کے لیے بھی اتنا ہی مؤثرہے۔