دنیا کی معروف جرمن کار ساز کمپنی مرسیڈیز نے 1955 ماڈل کی مرسیڈیز-بینز ریسنگ کار 14 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز میں فروخت کر دی ہے۔ یہ دنیا میں فروخت ہونے والی سب سے مہنگی کار قرار دی جا رہی ہے۔
اس سے قبل کار ساز کمپنی فراری نے 2018 میں اپنی 1962 ماڈل کی فراری 250 جی ٹی او چار کروڑ 80 لاکھ ڈالرز میں فروخت کی تھی۔ تاہم مرسیڈیز نے اب یہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
کاروباری خبریں فراہم کرنے والے ادارے 'بلوم برگ' کی رپورٹ کے مطابق کار کی فروخت کے لیے بولی کا اہتمام پانچ مئی کو جرمنی میں کیا گیا۔
امریکی نشریاتی ادارے 'سی این بی سی' کے مطابق نایاب کاریں جمع کرنے کے شوقین برطانوی کار ڈیلر سائمن کڈسٹن کے ذریعے ایک نامعلوم کلائنٹ بولی جیتنے میں کامیاب رہے۔ کڈسٹن 2018 سے مرسیڈیز پر اس نایاب کار کی فروخت پر زور دے رہے تھے۔
مرسیڈیز -بینز کے چیئرمین اولا کیلینیئس نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس بولی سے مرسیڈیز کی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
منفرد فیچرز کی حامل ایس ایل آر 300 ریسنگ کار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے اپنی ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ، منفرد دروازے اور سیٹنگ کے باعث آنے والے عرصے میں کار سازی کی صنعت کو نئی جہت دی تھی۔
مرسیڈیز کی جانب سے اس طرح کی صرف دو کاریں ہی تیار کی گئی تھیں اور پہلی مرتبہ ان میں سے ایک کو فروخت کیا گیا ہے جب کہ دوسری کار کمپنی کے میوزیم میں موجود ہے۔
نایاب کاریں جمع کرنے کے شوقین افراد کے بروکر اسٹیفن ساریو نے 'بلوم برگ' کو بتایا کہ یہ کار اتنی قیمتی اور نایاب تھی کہ یہ اس سے بھی زیادہ رقم میں فروخت ہو سکتی تھی۔
اُن کے بقول کبھی کسی نے یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ کمپنی اسے فروخت کر دے گی۔
کیلینیئس کا کہنا تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور یورپ سے نایاب کاریں جمع کرنے کے ایک درجن سے زائد شوقین افراد کو جرمنی میں مرسیڈیز کے میوزیم میں مدعو کیا گیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ اس نایاب کار کی بولی کی قیمت سے مطمئن ہیں کیوں کہ اس نے حریف کار ساز کمپنی فراری کے مقابلے میں مرسیڈیز کو ایک الگ مقام پر لا کھڑا کیا ہے۔
مرسیڈیز کی تیار کردہ سلور ایرو ڈیزائن کی ریسنگ کارز نے 1930 کی دہائی میں کار ریسکنگ کے میدان میں کامیابیاں سمیٹی تھیں جب کہ ایس ایل آر 300بھی اسی سلسلے کی جدید شکل تھی۔
مرسیڈیز نے اعلان کیا ہے کہ بولی سے حاصل ہونے والی رقم ماحول کو صاف رکھنے کے لیے کی جانے والی تحقیق میں تعلیمی اسکالر شپ پر خرچ کرے گی۔