امریکی خلائی جہازمیسنجر، عطارد کے مدار میں داخل ہونے والا پہلا خلائی جہاز بن گیاہے۔ اس خلائی مشن کے ذریعے ایک سال تک سورج کے گرد گردش کرنے والے سب سے نزدیکی سیارے کے بارے میں سائنسی معلومات اکھٹی کی جائیں گی۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے ماہرین فلکیات کو توقع ہے کہ عطارد کے مدار میں گردش کرنے والے اس خلائی راکٹ کے ذریعے اس گرم سیارے اور نظام شمسی کے بارے میں پہلے سے موجود معلومات میں نمایاں طورپر اضافہ ہوگا۔
خلائی راکٹ میسنجر نے عطارد کے مدار میں داخل ہوکر اپنی رفتار کی مطلوبہ سطح پر کمی اور راکٹ کو مناسب مقام پرلانے کے لیے 15 منٹ تک اپنے انجن چلائے۔
خلائی سائنس دان ناسا کے خلائی ریڈیو نیٹ ورک کے ذریعے موصول ہونے والے سگنلز کے ذریعے عطارد مشن کی نگرانی کررہے ہیں۔
امریکی ریاست میری لینڈ میں جانز ہاپکز یونیورسٹی میں ناسا کے سائنس مشن کے ایک ماہر ایڈ وائی لور نے عطارد مشن کی کامیابی کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک شاندار کامیابی ہے۔ خلائی راکٹ کے انجن اپنے مقررہ وقت پر چلے اور بند ہوئے۔ اور خلائی راکٹ سے موصول ہونے والی تمام علامتیں یہ ظاہر کررہی ہیں کہ وہ عطارد کے مدار میں اپنے صحیح مقام پر گردش کررہاہے۔
میسنجر عطارد کے مدار میں داخل ہونے والا پہلا خلائی جہاز بن چکاہے۔ اس سے قبل سرخ سیارے کے بارے میں ناسا نے 1970 ء کے عشرے میں ایک راکٹ مرینر ٹن کے ذریعے سائنسی معلومات اکھٹی کی تھیں۔
میسنجر تقریباً ساڑھے چھ سال میں آٹھ ارب کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد اپنی منزل مقصول پر پہنچاہے۔
عطارد کے مدار میں اپنی گردش کے دوران میسنجر بعض اوقات سیارے کی سطح سے صرف 200 کلومیٹر کے فاصلے پر آجائے گا۔
جب کہ سورج سے اس کا فاصلہ چار کروڑ 60 لاکھ کلومیٹر ہوگا۔
دہکتے ہوئے سیارے کے بارے میں معلومات اکھٹی کرنے کے لیے خلائی راکٹ میں خصوصی آلات نصب کیے گئے ہیں جن کے ذریعے صرف عطارد ہی نہیں بلکہ نظام شمسی کے دوسرے سیاروں کے بارے میں بھی اعدادوشمار اور سائنسی معلومات اکھٹی کی جاسکیں گی۔ مثلاً یہ ہے ایک ایسا چھوٹا سیارہ جس کا حجم چاند کے برابرہے، اس کی کمیت زمین سے دگنی کیوں ہے۔
سائنس دانوں کا کہناہے کہ میسنجر اپریل کے شروع میں زمین پر تصویریں بھیجنا شروع کردے گا اور اس کا مشن ایک سال تک جاری رہے گا۔